تیزی سے کھانا کھانے کے یہ نقصانات جانتے ہیں؟

بیشتر افراد بہت تیزی سے کھانے کے عادی ہوتے ہیں / فائل فوٹو
بیشتر افراد بہت تیزی سے کھانے کے عادی ہوتے ہیں / فائل فوٹو

اگر آپ کسی ایسی جگہ پر کھانا کھا رہے ہیں جہاں اردگرد کئی افراد موجود ہیں تو آس پاس نظر  ڈالیں۔

اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہاں کچھ افراد ایسے ہوں گے جو بہت تیزی سے کھانا کھا رہے ہوں گے۔

درحقیقت کچھ افراد تو اتنی تیزی سے کھانا کھاتے ہیں کہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے، مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ عادت صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے؟

جی ہاں واقعی اگر آپ جلد بازی میں نوالے اچھی طرح چبائے بغیر نگلنے کے عادی ہیں تو جان لیں کہ یہ عادت صحت کو نقصان پہنچاتی ہے۔

تو اس کے نقصانات درج ذیل ہیں۔

موٹاپا

تیزی سے کھانے سے زیادہ جسمانی وزن یا موٹاپے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

نوالے صحیح طرح چبائے بغیر نگلنے سے لوگ زیادہ مقدار میں غذا اور کیلوریز کو جسم کا حصہ بنا لیتے ہیں۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت تیزی سے کھانے والے افراد کچھ دیر بعد پھر بھوک محسوس کرنے لگتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ تیزی سے کھانے کے نتیجے میں ان ہارمونز کا نظام متاثر ہوتا ہے جو کھانے کی اشتہا کو کنٹرول کرنے اور پیٹ بھرنے کا احساس دلانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ تیزی سے کھانے سے میٹابولزم کے افعال درست طریقے سے کام نہیں کرپاتے۔

ذیابیطس

تیزی سے کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ نہیں بڑھتا، مگر اس عادت سے وہ عمل ضرور متحرک ہو سکتا ہے۔

ذیابیطس سے محفوظ درمیانی عمر کے افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تیزی سے کھانے کی عادت کے نتیجے میں انسولین کی مزاحمت کا خطرہ بڑھتا ہے۔

انسولین کی مزاحمت کے دوران جسم درست طریقے سے انسولین کو استعمال نہیں کر پاتا اور وقت گزرنے کے ساتھ ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس عادت سے موٹاپے کا خطرہ بڑھتا ہے اور موٹاپے کو انسولین کی مزاحمت کا اہم عنصر قرار دیا جا سکتا ہے۔

میٹابولک سینڈروم

انسولین کی مزاحمت کو میٹابولک سینڈروم سے بھی منسلک کیا جاتا ہے۔

پیٹ اور کمر کے گرد چربی کے اجتماع، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، ہائی بلڈ شوگر اور خون میں چکنائی بڑھنے جیسے امراض کے مجموعے کو میٹابولک سینڈروم کہا جاتا ہے، جس سے امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ 2 اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ تیزی سے کھانے والے افراد میں میٹابولک سینڈروم کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ تیزی سے کھانے سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ صحت کے لیے مفید کولیسٹرول کی سطح گھٹ جاتی ہے، ان دونوں کو میٹابولک سینڈروم کا خطرہ بڑھانے والے 2 بڑے عناصر قرار دیا جاتا ہے۔

نظام ہاضمہ کے مسائل

تیزی سے کھانے سے معدے میں ورم کا خطرہ بڑھتا ہے اور السر کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تیزی سے کھانے والے افراد میں معدے کے مسائل کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہے کہ تیزی سے کھانے والے افراد زیادہ مقدار میں خوراک کو جزو بدن بنا لیتے ہیں اور کھانا زیادہ وقت تک معدے میں رہتا ہے۔

نوالہ پھنسنا

تیزی سے کھانے والے افراد اکثر نوالے اچھی طرح چبائے بغیر نگل لیتے ہیں جس کے باعث حلق میں ان کے پھنسنے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

خیال رہے کہ اگر نوالہ پھنسنے کے بعد لعاب دہن نگلنا ممکن نہ ہو یا تکلیف کا سامنا ہو تو فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :