28 اپریل ، 2024
دنیا کے 8 ویں معمر ترین مرد ونسینٹ ڈرینسفیلڈ کی عمر 110 سال ہے اور وہ اب بھی روزانہ اپنی گاڑی خود چلاتے ہیں۔
امریکی ریاست نیو جرسی میں رہائش پذیر ونسینٹ ڈرینسفیلڈ کی پیدائش 1914 کو ہوئی تھی۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ برسوں سے اپنے گھر میں تنہا مقیم ہیں اور اب بھی اپنے تمام کام خود کرتے ہیں۔
انہیں کسی بڑی بیماری جیسے امراض قلب یا کینسر کا کبھی سامنا نہیں ہوا، یہاں تک کہ کمردرد یا سر درد کی بھی شکایت نہیں ہوتی۔
انہوں نے اپنی لمبی عمر کا راز 6 عادات کو قرار دیا جن کو کوئی بھی اپنا سکتا ہے۔
1930 کی دہائی کے اقتصادی بحران کے دوران ونسینٹ ڈرینسفیلڈ نے 15 سال کی عمر میں ایک ڈیری فارم میں کام کا آغاز کیا اور 5 سال تک گھروں میں دودھ پہنچاتے رہے۔
انہوں نے بتایا کہ 'اس فارم میں کام کرنے کی وجہ سے مجھے بہت اچھی غذا ملتی رہی اور میں اکثر سوچتا ہوں کہ اس کی وجہ سے میرے جسم کی ہڈیوں اور زندگی کو اچھا آغاز ملا'۔
گائے کے دودھ میں پروٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ غذائی جز عمر بڑھنے کے ساتھ مسلز کے حجم کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ونسینٹ ڈرینسفیلڈ ہر صبح دودھ پیتے ہیں اور ان کی 100 سالگرہ کے موقع پر مہمانوں کی تواضع بھی اسی سے کی گئی۔
طبی ماہرین کی جانب سے اچھی غذا کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے مگر ونسینٹ ڈرینسفیلڈ کی غذائی عادات ماہرین کی تجویز کردہ غذاؤں سے کافی مختلف ہے۔
انہیں برگر، چاکلیٹ اور مٹھائی کھانا پسند ہے جبکہ وہ ہوٹلوں کے کھانے بھی پسند کرتے ہیں۔
ان کی پوتی کے مطابق 'میرے دادا کھانے کے حوالے سے کوئی احتیاط نہیں کرتے، بلکہ جو دل کرتا ہے کھاتے ہیں، وہ کبھی اپنے جسمانی وزن پر نظر نہیں رکھتے اور کبھی وزن میں کمی لانے کی کوشش نہیں کی، مگر وہ ہمیشہ فٹ رہے'۔
تمباکو نوشی اور الکحل کو طویل العمری کے لیے تباہ کن تصور کیا جاتا ہے۔
ونسینٹ ڈرینسفیلڈ کبھی شراب نوشی نہیں کرتے، البتہ کچھ عرصے تمباکو نوشی ضرور کرتے رہے۔
50 سال کی عمر میں انہیں سگریٹ پینے کا شوق ہوا مگر 20 سال بعد اس لت سے نجات پالی۔
ریٹائرمنٹ کے بعد جسمانی تنزلی کا عمل تیز ہو جاتا ہے، مگر ونسینٹ ڈرینسفیلڈ کو نئے کام کرنا پسند ہے۔
پہلے وہ 60 سال تک ملازمت کرتے رہے اور عمر کی 7 ویں دہائی کے بعد ریٹائر ہوئے۔
مگر ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وہ فائر فائٹر کے طور پر کافی عرصے تک متحرک رہے۔
ونسینٹ ڈرینسفیلڈ ورزش تو نہیں کرتے مگر جسمانی طور پر کافی متحرک رہتے ہیں۔
فائٹر فائٹر کے طور پر بھی برسوں تک جسمانی طور پر متحرک رہے اور اب بھی روزمرہ کے کام خود کرنا پسند کرتے ہیں۔
طبی ماہرین کی جانب سے چہل قدمی جیسی ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیوں کو طویل العمری سے منسلک کیا جاتا ہے۔
سماجی طور پر سرگرم رہنے کو بھی طویل عمر کا ایک راز قرار دیا جاتا ہے۔
ونسینٹ ڈرینسفیلڈ کی اہلیہ کا انتقال 1992 میں ہو گیا تھا مگر وہ اب بھی اپنے خاندان کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔
ان کے بچوں کے بچے ہر ہفتے ملنے آتے ہیں جبکہ وہ ہر دوسرے دن انہیں فون بھی کرتے ہیں۔
ونسینٹ ڈرینسفیلڈ کے متعدد دوست بھی ہیں خاص طور پر اہلیہ کے انتقال کے بعد انہوں نے کافی دوست بنائے، جن کے ساتھ وہ گھومنا پسند کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو جاننا اور ان سے محبت کرنے نے ان کی عمر کو طویل کرنے میں مدد کی۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔