10 مئی ، 2024
خون کے دباؤ یا بلڈ پریشر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شریانوں سے کتنی مقدار میں خون گزر رہا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر یا فشار خون کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں سے گزرنے والے خون کا دباؤ مسلسل بہت زیادہ ہو۔
ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔
مگر کیا چہل قدمی کو عادت بنانے سے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے؟
طبی ماہرین کے مطابق ایسا ممکن ہے۔
امریکا کے کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کے مطابق چہل قدمی سے دل کے افعال بہتر ہوتے ہیں اور جسمانی فٹنس بھی بہتر ہوتی ہے جس سے بھی دل زیادہ مؤثر انداز سے کام کرنے لگتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب دل کے افعال بہتر ہوتے ہیں تو شریانوں میں دباؤ گھٹ جاتا ہے جس سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آتی ہے۔
2021 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چہل قدمی کو معمول بنانے سے بلڈ پریشر کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر ہفتے 5 بار معتدل رفتار سے 20 سے 40 منٹ تک چہل قدمی کرنے سے ہائی بلڈ پریشر سے محفوظ رہنے میں مدد ملتی ہے۔
دیگر تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ ایک سے 3 ماہ تک چہل قدمی کو معمول بنانے سے بلڈ پریشر میں نمایاں کمی آتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ ورزش کو دن بھر میں مختصر سیشنز میں تقسیم کرنا زیادہ بہتر ہے جیسے دن میں 3 بار 10، 10 منٹ کی چہل قدمی، ایک بار میں 30 منٹ کی چہل قدمی کے مقابلے میں بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں زیادہ بہتر ہوتی ہے۔
بلڈ پریشر کے جانچنے کے 2 پیمانے ہیں، ایک خون کا انقباضی دباؤ (systolic blood pressure) جو کہ اوپری دباؤ کے نمبر کا اظہار کرتا ہے۔
انقباضی دباؤ بنیادی طور پر دل کے دھڑکنے سے جسم کے مختلف اعضا تک پہنچنے والے خون کے دباؤ کو ظاہر کرتا ہے۔
دوسرا پیمانہ انبساطی دباؤ (diastolic blood pressure) ہے جو انسانی دھڑکنوں کے درمیان وقفے اور آرام کے نمبر ظاہر کرتا ہے۔
تو یہ جان لیں کہ صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 120/80 ہونا چاہیے۔
اگر کسی فرد کا بلڈ پریشر 130/80 ہے تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس میں ہائی بلڈ پریشر کی بیماری کا آغاز ہو رہا ہے۔
اسی طرح اگر بلڈ پریشر 140/90 ہو تو یہ ہائی بلڈ پریشر کے سنگین مرحلے کی جانب بڑھنے کا عندیہ ہے۔
یہ نمبر انتہائی اہم ہوتے ہیں کیونکہ انقباضی دباؤ میں ہر 20 یا انبساطی دباؤ میں 10 نمبروں کے اضافے سے کسی فرد کے ہارٹ اٹیک یا فالج سے موت کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
طبی ماہرین کی جانب سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ 30 سال کی عمر کے بعد ہر سال کم از کم ایک بار بلڈ پریشر کو چیک ضرور کرنا چاہیے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔