Time 13 مئی ، 2024
صحت و سائنس

وہ عام عادت جو کم کھانے اور ورزش کے باوجود موٹاپے کا شکار بنادیتی ہے

یہ دعویٰ ایک تحقیق میں کیا گیا / فائل فوٹو
یہ دعویٰ ایک تحقیق میں کیا گیا / فائل فوٹو

کم کھانے یا ورزش کرنے کے باوجود جسمانی وزن میں اضافہ ہورہا ہے؟ تو ہوسکتا ہے کہ یہ آپ کی ہی ایک عام عادت کا نتیجہ ہو۔

بیشتر افراد کو علم ہے کہ کھانے کی مقدار صحت اور جسمانی وزن کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے مگر ایک نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ خوراک کے اوقات بھی اہم ہیں۔

جنوبی کوریا کی Ewha Womans یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کھانے کے اوقات اور جسمانی وزن کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں دیکھا گیا کہ کھانے کے اوقات اور نیند سے عمر بڑھنے کے ساتھ جسمانی وزن میں کس حد تک اضافہ ہوتا ہے۔

اس مقصد کے لیے 9474 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔

ان افراد سے کھانے کی مقدار، اوقات اور دیگر تفصیلات حاصل کی گئیں جبکہ ان کے نیند کے دورانیے کو بھی دیکھا گیا اور پھر اس ڈیٹا کا موازنہ جسمانی وزن میں اضافے کے ساتھ کیا گیا۔

ان افراد کے جسمانی وزن پر ساڑھے 3 سال تک نظر رکھی گئی جس کے دوران 10 فیصد کے قریب افراد موٹاپے کے شکار ہوگئے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رات 9 بجے کے بعد کھانا کھانے کے عادی افراد میں موٹاپے کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

رات گئے کھانے کی عادت سے موٹاپے کا خطرہ 34 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر مردوں میں یہ امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں رات گئے کھانے کی عادی خواتین کی توند نکلنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب ان کی نیند کا دورانیہ 6 گھنٹوں سے کم ہو۔

اس تحقیق کے نتائج جلد جرنل آف نیوٹریشن، ہیلتھ اینڈ ایجنگ میں شائع ہوگئے۔

یہ پہلی بار نہیں جب رات گئے کھانے کی عادت اور موٹاپے کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

اس سے قبل اکتوبر 2022 میں جرنل سیل میٹابولزم میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رات گئے کھانا کھانے کی عادت موٹاپے کا خطرہ بڑھاتی ہے جبکہ جسمانی وزن میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں موٹاپے کے شکار 16 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ہر ایک کے لیے کھانے کے اوقات طے کیے گئے اور ایک ہی قسم کا کھانا کھانے کا کہا گیا۔

ان افراد میں کھانے کے اوقات کے جسم پر مرتب اثرات کا جائزہ بھی لیا گیا اور دیکھا گیا کہ جسم کس طرح چربی کا ذخیرہ کرتا ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ تاخیر سے کھانے کی عادت سے بھوک اور کھانے کی خواہش میں کردار ادا کرنے والے ہارمونز پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور لوگوں میں زیادہ کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ تاخیر سے کھانا کھانے والے افراد کا جسم کیلوریز کو سست روی سے جلاتا ہے اور جسم میں چربی زیادہ جمع ہونے لگتی ہے۔

دیگر تحقیقی رپورٹس میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے آئے۔

جونز ہوپکنز یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت ہوا کہ رات 10 بجے کھانا کھانے والے نوجوان شام 6 بجے کھانے والے افراد کے مقابلے میں کم مقدار میں جسمانی چربی گھلاتے ہیں جبکہ ان کا بلڈ شوگر لیول 20 فیصد زیادہ ہوتا ہے، جس سے وقت گزرنے کے ساتھ ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

محققین کے مطابق اس سے واضح ہوتا ہے کہ صرف یہی اہم نہیں کہ آپ کیا کھا رہے ہیں بلکہ کب کھا رہے ہیں یہ بھی اہمیت رکھتا ہے۔

مزید خبریں :