14 مئی ، 2024
موجودہ عہد میں پانی کی بوتلوں کا استعمال بہت زیادہ بڑھ چکا ہے، طالبعلموں سے لے کر دفاتر جانے والے افراد سب ان کا استعمال کرتے ہیں۔
مگر انہیں کتنی بار استعمال کرنے کے بعد دھونے کی ضرورت ہے؟
اس کا جواب طبی ماہرین نے دیا ہے جو چونکا دینے والا ہے۔
ماہرین کے مطابق پانی کی بوتل کو روزانہ کم از کم ایک بار صابن سے اچھی طرح رگڑ کر دھونا ضروری ہے۔
ان کا تو کہنا ہے کہ زیادہ بہتر تو یہ ہے کہ ہر بار استعمال کے بعد بوتل کو دھو لینا چاہیے تاکہ آپ بیماری کے خطرے سے بچ سکیں۔
امریکا کے کلیو لینڈ کلینک کی طبی ماہر Marianne Sumego کے مطابق بار بار استعمال کی جانے والی پانی کی بوتلوں کے بارے میں لوگوں کی سب سے بڑی غلطی فہمی یہ ہے کہ وہ ہمارے لیے محفوظ ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لوگ سوچتے ہیں کہ ان بوتلوں کو دھوئے بغیر بار بار استعمال کرنے سے ہم بیمار نہیں ہوگئے حالانکہ یہ غلط ہے۔
کلیو لینڈ کلینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پانی کی ایسی بوتلوں میں بیکٹریا بہت زیادہ جمع ہوتے ہیں کیونکہ ان میں موجود نمی جراثیموں کی نشوونما کے لیے بہترین ثابت ہوتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آپ کے پانی کی بوتل میں بیکٹریا کی تعداد اکثر کچن کے سنک یا ایسی اشیا کی سطح پر موجود بیکٹریا سے زیادہ ہوتی ہے جن کو گندا تصور کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بوتل کو پانی سے کھنگالنا کافی نہیں بلکہ اسے صابن اور پانی سے رگڑ رگڑ کر دھونے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس سے قبل مارچ 2023 میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ پانی کی عام بوتلوں میں کسی ٹوائلٹ سے بھی 40 ہزار گنا زیادہ جراثیم موجود ہو سکتے ہیں۔
تحقیق میں تو پانی کی بار بار استعمال ہونے والی بوتلوں کو لیبارٹریز میں جراثیموں کو محفوظ رکھنے والی پیٹری ڈش قرار دیا گیا۔
اس تحقیق میں عام استعمال کی جانے والی 4 اقسام کی پانی کی بوتلوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پانی کی بوتلوں میں اوسطاً 2 کروڑ سے زائد جراثیم موجود ہوتے ہیں جبکہ ایک ٹوائلٹ میں یہ تعداد 515 ہوتی ہے۔
اب نئی رپورٹ کے مطابق اگر آپ کو فوڈ پوائزننگ یا فلو جیسی علامات کا سامنا ہے اور ان کی وجہ سمجھ نہیں آ رہی تو ہو سکتا ہے کہ پانی کی بوتل کا استعمال آپ کو بیمار کر رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پانی کی بوتل استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اسٹیل یا گلاس سے بنی بوتلوں کو ترجیح دیں کیونکہ ان کی سطح پر زیادہ بیکٹریا جمع نہیں ہو سکتے۔
اس کے مقابلے میں پلاسٹک کی بوتلوں میں جراثیموں کے ساتھ ساتھ پلاسٹک کے لاکھوں ننھے ذرات بھی موجود ہو سکتے ہیں۔
جنوری 2024 میں امریکا کی کولمبیا اور Rutgers یونیورسٹیوں کی ایک مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پلاسٹک کی بوتل میں موجود پانی میں اوسطاً فی لیٹر ڈھائی لاکھ پلاسٹک کے ننھے ذرات ہوتے ہیں۔
مگر کیا یہ پلاسٹک کے ننھے ذرات انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں؟
سائنسدان ابھی تک اس سوال کا حتمی جواب نہیں جان سکے ہیں۔
محققین کے مطابق اس بارے میں تحقیقی کام جاری ہے، ہم ابھی یہ نہیں جان سکے کہ یہ ذرات کتنے خطرناک ہیں یا خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔