Time 13 مئی ، 2024
صحت و سائنس

وہ 10 عام علامات جو ڈپریشن کی جانب اشارہ کرتی ہیں

ڈپریشن عام ترین ذہنی امراض میں سے ایک مرض ہے / فائل فوٹو
ڈپریشن عام ترین ذہنی امراض میں سے ایک مرض ہے / فائل فوٹو

ڈپریشن عام ترین ذہنی امراض میں سے ایک مرض ہے مگر زیادہ تر افراد کو اس سے متاثر ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔

موجودہ عہد میں ذہنی صحت کے مسائل کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔

ویسے تو ڈپریشن کے اثرات ہر فرد میں مختلف ہوتے ہیں مگر اس بیماری کی چند نشانیاں مشترکہ ہوتی ہیں۔

ماہرین نے ڈپریشن کی انتباہی علامات کی نشاندہی کی ہے جن کے ذریعے اس مسئلے کو آغاز میں پکڑنا ممکن ہو سکتا ہے، مگر بیشتر افراد کو ان کا علم ہی نہیں ہوتا۔

شدید مایوسی کا غلبہ

اداسی ایسا جذبہ ہے جس کا سامنا روزمرہ کی زندگی میں عام ہوتا ہے، مگر جب یہ احساس کئی ہفتوں تک برقرار رہے اور دیگر افراد آپ کے مزاج میں آنے والی تبدیلیوں کی نشاندہی کریں، تو یہ ڈپریشن کی علامت ہو سکتا ہے۔

تو ایسے حالات میں ڈاکٹروں سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ ڈپریشن کی تشخیص وہ ہی کر سکتے ہیں۔

پسندیدہ مشاغل میں دلچسپی ختم ہو جانا

ڈپریشن کے شکار افراد کی ان مشاغل میں دلچسپی ختم ہو جاتی ہے جو انہیں بہت زیادہ پسند ہوتے ہیں۔

اگر آپ کو سوشل میڈیا ماضی کی طرح دلچسپ محسوس نہیں ہو رہا یا پسندیدہ کھیل بیزار کن محسوس ہونے لگا ہے تو یہ ڈپریشن کی علامت ہو سکتا ہے۔

جسمانی وزن میں تبدیلی

ڈپریشن کے شکار کچھ مریضوں کو کم بھوک لگتی ہے جبکہ کچھ بہت زیادہ کھانے لگتے ہیں۔

اس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں اضافہ یا کمی ہوتی ہے۔

بہت زیادہ یا کم نیند

نیند جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کو بہتر رکھنے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق بے خوابی ڈپریشن کی ایک عام علامت ہے اور 80 فیصد مریضوں کو اس کا سامنا ہوتا ہے۔

مگر کئی بار مریضوں کے لیے جاگنا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور بہت زیادہ نیند بھی ڈپریشن کی ہی ایک نشانی ہے۔

بے چینی کا احساس

تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ تر مریضوں کو ڈپریشن اور انزائٹی ایک ساتھ سامنا ہوتا ہے، دونوں کی علامات بھی لگ بھگ ایک جیسی ہیں جیسے توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات، نیند کے مسائل اور نقاہت وغیرہ۔

انزائٹی سے گھبراہٹ یا ذہنی بے چینی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔

اگر معمول سے زیادہ گھبراہٹ یا ذہنی بے چینی کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ ڈپریشن یا انزائٹی کا نتیجہ ہو سکتا ہے بلکہ کئی کیسز میں تو دونوں ہی کی تشخیص ہو جاتی ہے۔

کمزوری یا جسمانی توانائی میں کمی

جسمانی توانائی میں کمی کی دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں جیسے بے خوابی۔

تاہم اگر کسی قسم کی جسمانی علامات کے بغیر بھی نقاہت کا تسلسل برقرار رہے تو یہ ڈپریشن کی جانب بڑھنے کی نشانی ہو سکتی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ یہ ڈپریشن کے ابتدائی مراحل کی واضح ترین علامات میں سے ایک ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیشتر افراد میں جسمانی توانائی میں کمی اور نقاہت بہت زیادہ نمایاں ہوتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈپریشن سے نیند پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ تناؤ بڑھتا ہے، جس سے وہ ہارمونز متاثر ہوتے ہیں جو مزاج اور توانائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اہم ہوتے ہیں۔

بے قدری کا احساس

بے قدرتی کا احساس ڈپریشن کے شکار افراد میں عام ہوتا ہے۔

اس احساس کی وجہ زندگی کا کوئی واقعہ ہو سکتا ہے مگر زیادہ ایسا دائمی تناؤ کے باعث ہوتا ہے۔

توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات

توجہ مرکوز کرنے میں مشکل محسوس کرنا بھی ڈپریشن کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ڈپریشن سے چھوٹے چھوٹے کام جیسے دانت برش کرنا اور برتن دھونا بہت مشکل محسوس ہونے لگتے ہیں۔

اسی طرح مطالعہ کرنے یا کسی ملاقات میں لوگوں کی باتوں پر توجہ مرکوز کرنا مشکل محسوس ہوتا ہے۔

خودکشی کے خیالات

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈپریشن کے شکار افراد خودکشی کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں۔

اس کے نتیجے میں ان کی جانب سے خودکشی کی کوشش کا خطرہ بڑھتا ہے۔

واہمے

جب لوگوں کو ایسی چیزیں نظر آنے لگے تو اردگرد موجود نہیں تو یہ بھی ڈپریشن کی علامت ہو سکتی ہے۔

اس طرح کے ڈپریشن کی بہت زیادہ ہوتی ہے اور ایسے مریضوں کی جانب سے خودکشی کی کوشش کرنے یا کسی اور کو نقصان پہنچانے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :