26 مئی ، 2024
اسلام آباد: مرکز میں 70 ہزار آسامیاں ختم کرکے تقریباً 80 وفاقی محکوں کو باہم انضمام کردیا جائے گا یا ان کی تشکیل نو ہوگی یا بند کردی جائیں گی تاکہ رقم بچائی جاسکے۔
باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ شہباز شریف نے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی ہے جو کفایت شعاری کے اقدامات پر سفارشات دے گی اور اسی نے آئندہ بجٹ کے حصے کے طور پر اعلان اقدامات کے ایک سیٹ کا اعلان کیا ہے۔
دیگر اقدامات کے علاوہ 70 ہزار پوسٹیں جو گریڈ ایک سے 16 کی ہیں وہ گزشتہ کئی برسوں سے خالی پڑی ہیں انہیں ختم ہی کر دیا جائے گا، بجٹ میں 80 سے زائد وفاقی حکومت کے اداروں کی اوورہالنگ، ادغام یا اتلاف کی سفارشات بھی شامل ہوں گی۔
حال ہی میں بننے والی ایک کمیٹی کو اس کمیٹی کی رپورٹ دیکھنے کا کام تفویض کیا گیا ہے جو شہبازشریف نے اپنی گزشتہ وزارت عظمیٰ کے دور میں کفایت شعاری کےلیے بنائی تھی۔
اس گزشتہ کمیٹی نے کفایت شعاری کے جامع اقدامات کے سیٹ کی سفارش کی جس سے 10 کھرب روپے سالانہ بچائے جا سکتے ہیں لیکن اس کی زیادہ تر سفارشات کو نظرانداز کر دیا گیا۔
اس کمیٹی کی سربراہی ایک اچھی شہرت والا بیوروکریٹ ناصر محمود کھوسہ کررہا تھا اور اس کے ساتھ دیگر 15 افراد شریک تھے۔ وزیر اعظم نے اپنے اس نئے دور کے کے دوران بھی ایک 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو حکومتی اخراجات میں تخفیف کےلیے ایک عملی منصوبہ پیش کرے گی۔
نئی کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کر رہا ہے جب اس میں سیکرٹری فنانس، سیکریٹری کابینہ ڈویژن، سیکریٹری صنعف و پیداوار راشد محمود لنگڑیال، قیصر بنگالی، ڈاکٹر فرخ سلیم اور محمد نوید افتخار شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ موجودہ کمیٹی نے اپنا تفصیلی کام 2023 کی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق انجام دیا ہے۔ 2023 کی کمیٹی نے کفایت شعاری کے جامع اقدامات کی سفارش کی تھی جنہیں اگر نافذ کر دیا جاتا تو اس سے زرتلافی کی 200 ارب روپے کی بچتوں کو متاثر کر سکتا تھا۔
اس کے مطابق 200 ارب روپے ترقیاتی کاموں کی سائیڈ سے 55 ارب روپے سول حکومت کے اخراجات سے، 60 سے 70 ارب روپے خزانے کا ایک کھاتہ بنانے سے، 100 ارب روپے کنزرویشن (تحفظ ماحولیات) کے اقدامات سے 174 ارب روپے ریاستی کنٹرول میں چلنے والے کاروباری اداروں ( نان اسٹریٹجک) اور 15 فیصد ان دفاعی اخراجات کی اس مد سے جو غیر لڑاکا نوعیت کے ہوتے ہیں بچائے جانے کی سفارش تھی۔
وزیراعظم کو پیش کی گئی رپورٹ بتاتی ہے کہ اس کمیٹی کا مقصد سالانہ 10 کھرب روپے بچانا تھا اور کمیٹی نے اپنے نتائج میں نوٹ کیا ہے کہ اس رپورٹ کو صرف جزوی طور پر نافذ کیا گیا اور زیادہ ترسفارشات کو نظرانداز کیا۔