13 جون ، 2024
لندن: کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) نے ڈرامائی پیش رفت کے بعد نواز شریف کے گارڈ فرید نیموچی کے خلاف خاتون پر تھوکنے کے سنگین جرم کا کیس خارج کردیا۔
فرید نیموچی پر بینکر پنزانی چیمہ کے منہ پر تھوکنے کے الزام میں اپریل میں سی پی ایس نے مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا، برطانیہ میں کسی کے منہ پر تھوکنے کو انتہائی سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے۔
پنزانی چیمہ نے تھوک پھینکنے کے واقعے کو جسمانی اور ذہنی تشدد قرار دے کر پولیس سے شکایت کی تھی۔
نواز شریف کے گارڈ فرید نیموچی آج اپنے وکیل بیرسٹر معین خان کے ہمراہ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔
پنزانی چیمہ پر تھوکنے کا واقعہ گزشتہ برس 16 ستمبر کو اس وقت پیش آیا جب نواز شریف دفتر سے روانہ ہوئے تھے۔
پنزانی چیمہ نے نواز شریف کی گاڑی کا شیشہ کھٹکھٹا کر پوچھا تھا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ پاکستان کے کرپٹ ترین سیاست دان ہیں، اس سوال پر فرید نیموچی غصہ میں تھوک کر گاڑی تیزی سے چلا کر لے گئے تھے۔
پنزانی چیمہ کی طرف سے واقعے کی ریکارڈنگ کے سبب یہ منٹوں میں وائرل ہوگیا تھا۔
سی پی ایس نے عدالت میں بتایا کہ کیس کی نوعیت کے سبب مقدمے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ جیو کے ذرائع کے مطابق پنزانی چیمہ نے کراؤن پراسیکیوشن سروس کو بتادیا تھا کہ وہ کیس میں گواہ کے طور پر پیش نہیں ہوں گی۔
بیرسٹر معین خان کے مطابق فرید نیموچی کو بے قصور قرار دلوانے کی پوری تیاری کر رکھی تھی، خوشی ہے کہ کیس ختم ہوگیا، اس واقعے کو بہت زیادہ اچھالا گیا تھا، اس مثبت فیصلے سے فرید نیموچی کی آزمائش بھی ختم ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کیس کے دفاع پر اٹھنے والے اخراجات کراؤن پراسیکیوشن سروس سے وصول کرنے کے لیے کیس دائر کردیا ہے۔
خیال رہے کہ جرم ثابت ہونے پر فرید نیموچی کو جرمانے کے علاوہ کئی ماہ کی سزا ہوسکتی تھی اور سیکیورٹی لائسنس بھی تین برس کے لیے معطل ہو سکتا تھا۔
فرید نیموچی نے کورٹ کے باہر جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ حملے کا الزام ختم ہونے پر خوشی اور اطمینان ہوا ہے۔