Time 25 جون ، 2024
پاکستان

نواز، باجوہ ملاقات کے بارے میں مستند ثبوت نہیں: سابق گورنر محمد زبیر

نواز، باجوہ ملاقات کے بارے میں مستند ثبوت نہیں: سابق گورنر محمد زبیر
ایک ٹی وی ٹاک شو میں انہوں نے جو کہا وہ قیاس آرائی پر مبنی تھا اور یہ بات کوئی ایسی حقیقت نہیں جسے وہ حلفیہ بیان کر سکیں:دی نیوز سے گفتگو/ فائل فوٹو

سابق گورنر سندھ اور ن لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان رہنے والے رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ اُن کے پاس نواز شریف اور اُس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان 2022ء کے اوائل میں ہونے والی ملاقات کے بارے میں کوئی مستند معلومات نہیں ہیں۔

دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ایک ٹی وی ٹاک شو میں انہوں نے جو کہا وہ قیاس آرائی پر مبنی تھا اور یہ بات کوئی ایسی حقیقت نہیں جسے وہ حلفیہ بیان کر سکیں۔

قیاس آرائی کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ اُن دنوں کیا قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں، انہوں نے ٹاک شو میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ نواز باجوہ ملاقات کے حوالے سے تصدیق نہیں کرسکتے تاہم، انہوں نے اصرار کیا کہ عمران خان کی حکومت کو اپریل 2022 میں اس وقت کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے ختم کیا گیا تھا۔

دریں اثناء حکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جنرل باجوہ نے آرمی چیف کے طور پر اپنے 6؍ سالہ دور میں چار مرتبہ برطانیہ کا دورہ کیا۔ قیاس آرائیاں یہ تھیں کہ نواز باجوہ کی ملاقات لندن میں اپریل 2022 سے چند ماہ قبل ہوئی تھی جب عمران خان کی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا تھا۔

تاہم، باجوہ نے اپریل 2022 سے پہلے لندن کا دورہ ڈھائی سال قبل یعنی جون 2019 میں کیا تھا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، جنرل باجوہ نے 2 اپریل سے 7 اپریل 2017 تک برطانیہ کا دورہ کیا تھا۔

2018 میں 10 اکتوبر سے 14 اکتوبر تک؛ 20 جون سے 15 جون 2019 اور پھر 2022 میں 10 اگست سے 14 اگست تک انہوں نے لندن کا دورہ کیا، جنرل باجوہ کا بطور آرمی چیف برطانیہ کا آخری دورہ عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے چار ماہ بعد ہوا تھا۔

نواز شریف اور جنرل باجوہ کے درمیان ملاقات کے حوالے سے قیاس آرائی میں کہا گیا تھا کہ یہ ملاقات 2022 کے اوائل میں لندن ہوئی تھی، باجوہ کے لندن دوروں کے بارے میں جب اخبارات میں معلومات تلاش کی گئی تو اُن میں بھی ان کے دورۂ برطانیہ کا کوئی پتہ نہیں چلتا، ماسوائے ان تاریخوں کے جن کا ذکر بالائی سطور میں کیا گیا تھا۔

نواز شریف کرپشن کے الزام میں سات سال کی سزا سے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد نومبر 2019 میں علاج کیلئے لندن روانہ ہوئے تھے، اس وقت کی عمران خان حکومت نے نواز شریف کو مدافعتی نظام میں خرابی کی تشخیص کے بعد علاج کیلئے لندن جانے کی اجازت دی تھی۔

تاہم بعد میں عمران خان کہتے رہے کہ نواز شریف احتساب سے بچنے کیلئے جعلی میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر ملک سے باہر گئے، عمران خان اور پی ٹی آئی لندن پلان کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں جو مبینہ طور پر اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف کے تعاون سے لندن میں اپریل 2022 میں عمران حکومت ہٹانے کیلئے تیار کیا گیا تھا۔

محمد زبیر کا ایک ٹی وی ٹاک شو میں تازہ ترین بیان پی ٹی آئی والوں نے نمایاں کرکے پیش کیا اور اس کے سوشل میڈیا نے ان کے موقف کی تائید کی تاہم ن لیگ نے محمد زبیر کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں نواز شریف کی حکومت کے خاتمے کے بعد نواز اور باجوہ کی کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔

مزید خبریں :