04 جولائی ، 2024
موجودہ عہد میں دنیا بھر میں ڈپریشن کے کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ڈپریشن کے شکار افراد کو دماغی اور جسمانی دونوں طرح کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
اب ایک تحقیق میں ڈپریشن کے تیزی سے پھیلاؤ کی اہم وجہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہمارے اردگرد پھیلے زہریلے ماحولیاتی عناصر اور ڈپریشن کے درمیان تعلق موجود ہے۔
3427 افراد پر ہونے والی تحقیق میں محققین نے خون اور پیشاب کے نمونوں کا تجزیہ کرکے 27 زہریلے عناصر کی سطح کی جانچ پڑتال کی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ہمارے اردگرد آلودگی کی سطح اور ڈپریشن کی علامات کے درمیان تعلق موجود ہے۔
تحقیق کے مطابق اس سے پہلے بھی مختلف شواہد سے ثابت ہوا ہے کہ فضائی آلودگی اور دیگر ماحولیاتی زہریلے عناصر دماغی امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق 6 زہریلے عناصر ڈپریشن سے منسلک ہوتے ہیں۔
ان عناصر میں نکوٹین کی 3 اقسام، وی او سی میٹابولیٹس، 2 اقسام کے میٹل، 6 اقسام کے پولی سائیکلک ہائیڈروکاربن اور دیگر شامل ہیں۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ لوگوں کے جسم میں سگریٹ اور گاڑیوں کے دھویں میں پائے جانے والے زہریلے عناصر کی سطح بڑھنے سے ڈپریشن کی علامات سے متاثر ہونے کا خطرہ 74 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح جب جسم سگریٹ میں موجود نکوٹین کو ٹکڑے کرتا ہے تو اس سے بھی ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق مردوں اور نوجوانوں میں زہریلے عناصر کے باعث ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ خواتین اور بزرگ افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان زہریلے عناصر سے جسم میں ورم بڑھتا ہے جس سے بھی ڈپریشن کی علامات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس سے قبل دسمبر 2022 میں برطانیہ کے کنگز کالج لندن کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ایسے علاقے جہاں فضائی آلودگی کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے وہاں رہنے والے افراد میں ایک سے زیادہ طویل المعیاد امراض کے شکار ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ فضائی آلودگی سے متاثر علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد میں اعصابی، نظام تنفس، دل کی شریانوں اور دیگر عام ذہنی امراض جیسے ڈپریشن اور انزائٹی کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
اس سے قبل 2021 میں عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ فضائی آلودگی اب انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ ہے ، جس کی وجہ سے سالانہ 70 لاکھ افراد کی قبل از وقت اموات ہوتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ فضائی آلودگی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ 70 لاکھ افراد کی جان بچائی جا سکے۔