10 اگست ، 2024
سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کردیا تو اس پر عمل ہوگا۔
اسلام آباد میں کانفرنس سے خطاب میں سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کا کہناتھاکہ میں قائم مقام چیف جسٹس نہیں، سینیئرترین جج ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کا معاملہ ججز کمیٹی میں اٹھاؤں گا، یہ ممکن نہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمدنہ ہو، میں نے دیکھاکہ 2014 کے فیصلے پر اب عمل ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ایسا نہیں سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل نہیں ہوتا، سپریم کورٹ اپنا اختیار آئین سے لیتی ہے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم توازن برقرار رکھیں، اگر فیصلوں پرعملدرآمدنہیں ہوتا تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہناتھاکہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کردیا تو اس پر عمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسٰی میرے بہت اچھے دوست ہیں، اللہ انہیں اچھی صحت میں رکھے۔
جسٹس منصور علی کا کہناتھاکہ سپریم کورٹ کو اتھارٹی کہیں اور سے نہیں آئین سے حاصل ہوئی ہے، اگر اس طرف چل پڑے کہ عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوسکتا تو آئینی توازن بگڑ جائےگا، سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرنا روایت نہیں لازمی آئینی تقاضہ ہے، اگر کوئی نیا نظام بنانا چاہتے ہیں تو بنا لیں، معاملات اس طرح نہیں چلیں گے۔