23 اگست ، 2024
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ رات بھر 8 گھنٹے کی نیند، صبح کی متحرک سرگرمیاں اور دوپہر کا صحت بخش کھانے کے بعد اچانک طبیعت سست اور غنودگی چھانے لگتی ہے؟
تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان دن میں 2 بار نیند لینے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
یہ دعویٰ کچھ عرصے پہلے ایک تحقیق میں سامنے آیا تھا۔
نیند کی کمی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اور اس کا حل دوپہر کو کچھ دیر کے لیے سونے یا قیلولے میں چھپا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق مختصر قیلولے سے متعدد دماغی افعال پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
کارنیل یونیورسٹی کے پروفیسر جیمز ماس 48 سال سے نیند کے موضوع پر تحقیقی کام کر رہے ہیں اور انہوں نے بتایا کہ دوپہر کو کچھ دیر کی نیند سے توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے، ذہنی مستعدی بڑھ جاتی ہے، تخلیقی صلاحیت کو فائدہ ہوتا ہے جبکہ مزاج پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لگ بھگ ہر فرد کو ہی دوپہر میں سستی یا غنودگی کے تجربے کا سامنا ہوتا ہے اور ایسا ہمارے جسم کی اندرونی گھڑی کے باعث ہوتا ہے، جسے 24 گھنٹے میں 2 بار سستی کا سامنا ہوتا ہے، ایک بار رات کو اور دوسری بار دوپہر 2 سے 4 بجے کے درمیان۔
دن میں محض 20 منٹ کی نیند سے دماغ پر مرتب ہونے والے چند اثرات درج ذیل ہیں۔
دوپہر کو کچھ دیر کے لیے سونے سے ذہنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
برطانیہ کی لیڈز یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دوپہر کا وقت ایسا ہوتا ہے جب لوگوں کے لیے اپنے دفتری کام پر توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوتا ہے جبکہ تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔
تو اس کا علاج دوپہر کو کچھ دیر کی نیند میں چھپا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 20 منٹ کا قیلولہ لوگوں کی مسائل حل کرنے والی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے۔
دوپہر کو کچھ دیر کی نیند یادداشت کو 5 گنا بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
جرمنی کی سارلینڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کو کچھ دیر کی نیند معلومات کا ذخیرہ ذہن میں برقرار رکھنے اور اسے دوبارہ یاد کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کے دوران ہونے والی دماغی سرگرمیاں نئی معلومات کو محفوظ رکھنے کے لیے اہم ہوتی ہیں۔
امریکن ہیلتھ ان ایجنگ فاؤنڈیشن کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ قیلولے کی عادت دماغی عمر بڑھنے کا عمل سست کرتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر میں کچھ دیر کی نیند دماغ کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے تاہم یہ دورانیہ زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
ایک پرانی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ افراد جو دوپہر کو کچھ وقت کے لیے سوتے ہیں ان کی جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ مزاج بھی خوشگوار رہتا ہے۔
قیلولے کے بعد لوگوں کا ذہن تازہ دم ہوتا ہے جبکہ غنودگی کی کیفیت محسوس نہیں ہوتی، جس کے نتیجے میں ذہن کی تخلیقی صلاحیت کو فائدہ ہوتا ہے۔
دوپہر کی نیند ذہن کی صفائی کرتی ہے جس سے ہمارے لیے مسائل کو حل کرنا اور نئے آئیڈیاز کی تلاش آسان ہو جاتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔