03 ستمبر ، 2024
اسلام آباد: وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں اعتراف کیا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بگڑ رہی ہے۔
قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا پُرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کی قومی پالیسی 2024 کا مسودہ تیار ہو چکا ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے گی، سرحد پر باڑ لگانے کا عمل جاری ہے، سنسان راستوں کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے جب کہ سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی اور غیرملکی باشندوں کے بارے میں ایس او پیزپر نظرثانی کی گئی ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں خفیہ معلومات پر 2208 آپریشن کیے گئے جن میں 89 دہشتگرد ہلاک اور 328 کو گرفتار کیا گیا، سال 2020 سے 2024 کے دوران سندھ میں چینی اور جاپانی باشندوں پر 4 دہشتگرد حملے ہوئے جن میں 5 غیر ملکی اور 5 مقامی افراد جاں بحق ہوئے، بلوچستان میں چینی باشندوں پر 2 حملے ہوئے جس میں 3 افراد زخمی ہوئے، خیبر پختونخوا میں بھی چینی باشندوں پر 2 حملے ہوئے جس میں 2 سکیورٹی اہل کار شہید اور 17 چینی باشندے جان کی بازی ہار گئے جب کہ 19 مقامی لوگ شہید ہوئے۔
وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ برس جنوری سے دسمبر 2023 کے دوران ملک بھرمیں دہشتگردی کے واقعات میں 930 افراد جاں بحق اور 1992 زخمی ہوئے، خیبرپختونخوا میں گزشتہ برس دہشتگردی کے558 واقعات ہوئے جن میں580 افراد شہید اور 1447 زخمی ہوئے، ان میں شہید ہونے والے 402 جب کہ زخمیوں میں 1054 اہلکار تھے۔
ادھر بلوچستان میں گزشتہ سال دہشتگردی کے 626 واقعات میں315 افراد شہید اور 477 زخمی ہوئے، ان میں شہید ہونے والے 148 جب کہ زخمیوں میں 198 اہلکار شامل تھے۔
سندھ میں گزشتہ برس دہشتگردی کے 19 واقعات میں14 افراد شہید اور 31 زخمی ہوئے، ان میں شہید ہونے والے 8 اور زخمیوں میں 26 اہلکار تھے، پنجاب میں2023 میں دہشتگردی کے 8 واقعات میں 12 افراد شہید اور 11 زخمی ہوئے، شہدا میں 11 جب کہ زخمیوں میں 9 اہلکار تھے۔
اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں گزشتہ برس دہشتگردی کے 3 واقعات میں 9 افراد شہید اور 26 زخمی ہوئے جب کہ اس دوران اسلام آباد میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔