Time 08 ستمبر ، 2024
صحت و سائنس

وہ 8 عادات یا کام جن کو نظرانداز کرنا گردوں کے امراض کا شکار بنا دیتا ہے

وہ 8 عادات یا کام جن کو نظرانداز کرنا گردوں کے امراض کا شکار بنا دیتا ہے
گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں / فائل فوٹو

ہمارے جسم کے لیے گردے بہت ضروری ہوتے ہیں۔

گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں اور پیشاب کے راستے کچرے کو جسم سے باہر خارج کر دیتے ہیں۔

وہ بلڈ پریشر کو ریگولیٹ کرنے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں، خون کے سرخ خلیات بنانے، ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور دیگر متعدد کاموں کے لیے وہ بہت اہم ہوتے ہیں۔

مگر جسمانی اعضا کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے اور طبی ماہرین کے مطابق اکثر گردوں کو پہنچنے والے نقصان کو ریورس کرنا ممکن نہیں ہوتا، جس کے باعث ان کے افعال وقت گزرنے کے ساتھ گھٹ جاتے ہیں اور گردوں کے دائمی امراض کا سامنا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گردوں کے دائمی امراض بنیادی طور پر گردوں کے معمول کے افعال میں کمی کو کہا جاتا ہے، بیشتر مریضوں کو اس مرض میں مبتلا ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔

گردوں کے مسائل میں ہمارا طرز زندگی، حیاتیاتی اور ماحولیاتی عناصر اہم کردار ادا کرتے ہیں، وہ جینیاتی، وبائی یا آٹو امیون امراض کا نتیجہ بھی ہوسکتے ہیں۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ آپ ایسا بہت کچھ کر سکتے ہیں جن سے گردوں کو طویل عرصے تک صحت مند رکھا جاسکتا ہے یا ان کے متاثر ہونے پر افعال کو درست رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

تو ایسی عادات یا چیزوں کے بارے میں جانیں جو گردوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر کبھی نظر انداز نہیں کرتے۔

ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر یا ہائی کولیسٹرول کو نظر انداز نہیں کرتے

ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کو کنٹرول نہ کرنا گردوں کے دائمی امراض کی عام ترین وجوہات ہیں، جبکہ کولیسٹرول بھی اس حوالے سے کردار ادا کرتا ہے۔

کولیسٹرول کی سطح بڑھنے سے گردوں کی جانب جانے والی خون کی شریانیں بند ہو جاتی ہیں۔

اگر آپ کو ان تینوں میں سے کسی ایک عارضے کا سامنا ہے تو ان کی روک تھام کرکے آپ مستقبل میں گردوں کو نقصان پہنچنے سے بچا سکتے ہیں۔

نمک، چینی اور سرخ گوشت کا زیادہ استعمال نہیں کرتے

ہماری غذا براہ راست ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول پر اثرات مرتب کرتی ہے، تو اپنی غذا میں نمک اور چینی کا استعمال کم از کم کرنے کی کوشش کریں۔

نمک سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے اور بازار میں ملنے والی غذاؤں میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اسی طرح چینی کے استعمال سے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

جہاں تک سرخ گوشت کی بات ہے تو اس میں موجود چکنائی سے جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح بڑھتی ہے۔

یعنی تینوں سے گردوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھتا ہے تو ان کا کم از کم استعمال کرنے سے آپ گردوں کو امراض سے بچا سکتے ہیں۔

ورزش کرنا پسند کرتے ہیں

ورزش سے بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے جبکہ بلڈ شوگر کی سطح بھی کنٹرول میں رہتی ہے جس سے گردوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ہر ہفتے کم از کم 3 دن کسی قسم کی جسمانی سرگرمیوں جیسے تیز رفتاری سے چہل قدمی سے گردوں کو فائدہ ہوتا ہے۔

پانی پینا نہیں بھولتے

جسم میں پانی کی کمی سے گردوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تو روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا عادت بنائیں خاص طور پر اگر زیادہ جسمانی محنت والا کام کرتے ہیں، موسم گرم یا مرطوب ہے تو زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی کوشش کریں۔

تناؤ کو نظر انداز نہیں کرتے

تناؤ اور انزائٹی سے جسم کا اعصابی نظام متحرک ہوتا ہے اور ایسے ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے جو تناؤ بڑھاتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے اور دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے یا بلڈ شوگر کی سطح میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ ردعمل نارمل ہوتا ہے مگر مسلسل تناؤ کے شکار رہنے سے گردوں اور دیگر اعضا کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

نیند کی اہمیت نہیں بھولتے

ماہرین کے مطابق اچھی اور معیاری نیند گردوں کی صحت کے لیے بھی اہم ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیند کا معیار اور دورانیہ دونوں اعصابی نظام اور ہارمونز کی سرگرموں کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جس سے بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کو ریگولیٹ کرنا ممکن ہوتا ہے۔

ہر رات 7 سے 9 گھنٹے کی نیند کو یقینی بنانے کی کوشش کریں۔

تمباکو نوشی نہیں کرتے

تمباکو نوشی سے پھیپھڑوں کے ساتھ ساتھ گردوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد اگر اس عادت کو ترک کر دیں تو ان میں گردوں کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

میڈیکل چیک اپ اور اسکریننگ کو بھولتے نہیں

اگر آپ کے خاندان میں گردوں کے امراض، ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کی تعداد کافی زیادہ ہے تو آپ کو ہر سال بلڈ پریشر اور ذیابیطس کا ٹیسٹ کرانا چاہیے۔

ان طبی مسائل سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے اور گردوں کے نقصان کی تشخیص جتنی جلد ہو جاتی ہے، اتنا ہی ان کو مزید نقصان سے بچانے میں مدد ملتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :