18 اکتوبر ، 2024
موسم میں تبدیلی کے ساتھ ہی نزلہ زکام اور بخار جیسے امراض عام ہو جاتے ہیں۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ ایک آسان عادت اپنا کر آپ موسمی نزلہ زکام سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
جی ہاں واقعی صرف اپنے ہاتھوں کو درست طریقے سے دھو کر آپ خود کو موسمی نزلہ زکام سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ موسمی نزلہ زکام کا اب تک کوئی مؤثر علاج موجود نہیں بلکہ اس سے نجات کے لیے چند دن تک انتظار کرنا ہوتا ہے۔
مگر دن بھر میں کئی بار ہاتھ دھونے کی عادت سے آپ خود کو اس مسئلے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
جب کسی فرد کو نزلہ زکام کا سامنا ہوتا ہے تو کھانسی یا چھینکیں بہت پریشان کرتی ہیں۔
یہ کھانسی یا چھینکیں ان بیماریوں کو دیگر تک پھیلانے میں بھی اہم ترین کردار ادا کرتی ہیں۔
کھانسی یا چھینک کے ذریعے منہ سے لعاب دہن کے ننھے ذرات کا اخراج ہوتا ہے اور ان اخراج میں موجود جراثیم مختلف چیزوں جیسے دروازوں کی ناب، ٹیلی فون یا دیگر اشیا کی سطح پر چپک جاتے ہیں۔
اسی طرح بیمار فرد جب چھینکتے یا کھانستے وقت منہ پر ہاتھ رکھتا ہے تو جراثیم ہاتھوں میں منتقل ہو جاتے ہیں اور جب وہ کسی چیز کو چھوتا ہے تو جراثیم وہاں پہنچ جاتے ہیں۔
پھر جب صحت مند افراد ان چیزوں کو چھوتے ہیں اور منہ یا ناک کو ہاتھ لگاتے ہیں تو جراثیم جسم کے اندر منتقل ہو جاتے ہیں اور وہ نزلہ زکام کے شکار ہو جاتے ہیں۔
نزلہ زکام کا باعث بننے والے کچھ وائرسز مختلف اشیا کی سطح پر گھنٹوں تک زندہ رہتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ہاتھوں کو اکثر دھو کر آپ ان جراثیموں کو جسم کے اندر پہنچنے سے روک سکتے ہیں۔
اگر آپ نزلہ زکام کے شکار ہیں تو ہاتھوں کو اکثر دھونے کی عادت سے آپ ان امراض کو پھیلنے سے روک سکتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق دن بھر میں ہاتھوں کو کم از کم 5 بار دھونے سے نظام تنفس کے امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ 45 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
ہم میں سے بیشتر افراد روزمرہ کی زندگی میں اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ درست طریقے سے ہاتھ دھونا ہی بھول جاتے ہیں۔
اس کا درست طریقہ درج ذیل ہے۔
سب سے پہلے اپنے ہاتھوں کو پانی سے گیلا کریں اور پھر صابن لگائیں۔
اس کے بعد ہاتھوں کو 20 سیکنڈ تک سختی سے رگڑیں اور کلائیوں، انگلیوں کے درمیان کے خلا اور ناخنوں کے اندر کے حصے کو دھونا یقینی بنائیں۔
اس کے بعد اچھی طرح ہاتھوں کو پانی میں دھوئیں اور کسی صاف تولیے سے خشک کریں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔