Time 02 اکتوبر ، 2024
صحت و سائنس

وہ نشانیاں جو دماغی تھکاوٹ کا اشارہ دیتی ہیں

وہ نشانیاں جو دماغی تھکاوٹ کا اشارہ دیتی ہیں
دماغی تھکاوٹ کا سامنا کسی بھی فرد کو ہوسکتا ہے / فائل فوٹو

جس طرح ہمارا جسم تھکاوٹ کا شکار ہوتا ہے، اسی طرح دماغ کو بھی اس کا سامنا ہوتا ہے۔

اگر آپ کوئی مشکل ذہنی کام کر رہے ہوتے ہیں تو اس سے بھی دماغ تھکاوٹ کا شکار وہ جاتا ہے۔

ملازمت، بچوں کی نگہداشت اور متعدد چیزیں دماغی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔

مگر آپ کا دماغ تھکاوٹ کا شکار ہے، اس کا علم کیسے ہوتا ہے؟ اس کی چند علامات کے بارے میں آپ درج ذیل میں جان سکتے ہیں۔

غصہ یا بے صبری

دماغی تھکاوٹ کے باعث آپ کے مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

آپ کو غصہ آتا ہے یا چڑچڑے پن کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

درحقیقت دماغی تھکاوٹ کے باعث آپ کے لیے جذبات کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے

دماغی تھکاوٹ توجہ مرکوز کرنا بہت مشکل بنا دیتی ہے جبکہ کام کرنے کا عزم بھی باقی نہیں رہتا۔

اس کے باعث کام سے توجہ آسانی سے بھٹک جاتی ہے، یہاں تک کہ معمولی کام بھی بہت زیادہ مشکل محسوس ہونے لگتے ہیں۔

نیند متاثر ہوتی ہے

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ زیادہ دماغی کام کرنے والے افراد بے خوابی کی شکایت زیادہ کرتے ہیں۔

نیند کی کمی دماغی تھکاوٹ کو زیادہ بدتر بنا دیتی ہے۔

صحت کے لیے نقصان دہ کام کرنا

دماغی تھکاوٹ کے شکار تمباکو نوشی زیادہ کرنے لگتے ہیں۔

ماہرین کے خیال میں کسی چیز کی لت کے شکار افراد کے دماغ کے ان حصوں میں تبدیلیاں آتی ہیں جو تناؤ اور اضطراب کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

ڈپریشن کا سامنا

دماغی تھکاوٹ کے شکار افراد میں ڈپریشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے کیونکہ وہ خود کو جسمانی توانائی سے محروم تصور کرتے ہیں یا بہت سست روی سے چلتے ہیں۔

ایسے افراد کے لیے روزمرہ کی سرگرمیوں کو پورا کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔

بہت زیادہ فکرمند رہتے ہیں

دماغی تھکاوٹ سے اعصابی نظام متحرک ہوتا ہے جس کے نتیجے میں انزائٹی کی شدت بڑھتی ہے۔

جب آپ دماغی تھکاوٹ کے شکار ہوتے ہیں تو انزائٹی کے باعث ہر وقت فکر مند رہنے لگتے ہیں۔

ورزش کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے

ابھی یہ تو واضح نہیں کہ دماغی تھکاوٹ جسمانی سرگرمیوں پر کیوں منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

مگر ماہرین کے خیال میں دماغی تھکاوٹ کے باعث ہماری ورزش کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

غذائی عادات تبدیل ہو جاتی ہیں

دماغی تھکاوٹ کھانے کی اشتہا پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔

ایسے افراد یہ توجہ مرکوز نہیں کرپاتے کہ وہ کیا کھا رہے ہیں اور جنک فوڈ کا زیادہ استعمال کرنے لگتے ہیں۔

تناؤ کے باعث ان میں میٹھی یا نمکین اشیا کھانے کی اشتہا بڑھ جاتی ہے۔

غلطیوں کا امکان بڑھتا ہے

ہر وقت اپنا کام مثالی طریقے سے کرنا ممکن نہیں ہوتا مگر دماغی تھکاوٹ سے غلطیوں کو پکڑنے یا انہیں ٹھیک کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

تکلیف زیادہ محسوس ہوتی ہے

ہر فرد مختلف ہوتا ہے جس کے باعث یہ کہنا مشکل ہوتا ہے کہ دماغی تھکاوٹ کس طرح جسم پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔

مگر ایسے افراد میں سر درد، مسلز کی تکلیف، کمر درد یا پیٹ درد جیسے مسائل کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :