29 فروری ، 2012
اسلام آباد … آئی ایس آئی کی جانب سے میاں نوازشریف سمیت 40 سے زائد سیاستدانوں اور دیگر افراد کو کروڑوں روپے کی تقسیم کیخلاف اصغر خان کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے۔ کیس کی سماعت تین رکنی بینچ کر رہا ہے جس کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس افتخار محمد چوہدری خود کر رہے ہیں جبکہ بنچ کے دیگر اراکین ججز میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس طارق پرویز شامل ہیں۔ واضح رہے کہ کیس کی سماعت 12سال 4ماہ بعد ہو رہی ہے۔ درخواست کے مطابق آئی ایس آئی پر 1990میں آئی جے آئی کی تشکیل کے لئے سیاستدانوں کو رقم دینے کا الزام ہے۔کیس کی سماعت شروع ہونے پر اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیئے۔ اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی کا بیان اس کیس کا محور ہے، یہ جمہوری عمل میں مداخلت کا معاملہ ہے۔ سماعت کے دوران اصغر خان کا 16جون1996کا سابق چیف جسٹس سجاد شاہ کو لکھا گیا خط پڑھا گیا جس کے مطابق سابق آرمی چیف اسلم بیگ نے مہران بینک سے15کروڑ روپے نکلوائے اور یہ رقیم 1990کے الیکشن میں اثرانداز ہونے کے لئے استعمال کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹنٹ جنرل (ر) اسد درانی کی طرف سے کون آیا؟ اسد درانی کی موجودگی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کا ریکارڈ دیکھنا پڑے گا اور آرڈر شیٹس نکلوانی پڑیں گی۔ کیس کا ریکارڈ تمام فریقین کو دیا جائے گا، اسد درانی کی موجودگی ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مہران بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب کو نوٹس کیوں نہیں دیا گیا۔