Time 05 دسمبر ، 2024
صحت و سائنس

مردوں اور خواتین میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھانے والی اہم وجہ دریافت

مردوں اور خواتین میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھانے والی اہم وجہ دریافت
ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا / فائل فوٹو

آج کے عہد میں بانجھ پن کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، خاص طور پر مردوں کو اس مسئلے کا سامنا زیادہ ہورہا ہے۔

اب سائنسدانوں نے مردوں اور خواتین میں بانجھ پن کے کیسز میں اضافے کی ایک بڑی ممکنہ وجہ دریافت کی ہے اور وہ ہے فضائی آلودگی۔

امریکا کی ایموری یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی سے مردوں اور خواتین دونوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ آلودہ ذرات تولیدی صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی ممکنہ طور پر بانجھ پن میں کردار ادا کرتی ہے، مگر یہ واضح نہیں ہوسکا تھا کہ زہریلے ذرات مردوں یا خواتین میں سے کس کو زیادہ متاثر کرتے ہیں کیونکہ دونوں کو ان کی یکساں مقدار کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق میں 1400 ایسے مردوں اور خواتین کو شامل کیا گیا جو آئی وی ایف طریقہ کار سے والدین بننے کی کوشش کر رہے تھے۔

اس سے محققین کو تولیدی صحت کے حوالے سے زیادہ گہرائی میں جاکر جائزہ لینے میں مدد ملی۔

عام طور پر تصور کیا جاتا ہے کہ فضائی آلودگی سے خواتین کو زیادہ نقصان پہنچتا ہے مگر اس نئی تحقیق میں ثابت ہوا کہ یہ مردوں کے لیے بھی مسئلے کا باعث ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم عموماً فضائی آلودگی سے مردوں پر مرتب اثرات کے بارے میں نہیں سوچتے، مگر تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ مردوں کی تولیدی صحت بھی فضائی آلودگی سے متاثر ہوتی ہے۔

تحقیق میں شامل افراد کے علاقوں کے فضائی معیار کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا اور پھر زیادہ آلودہ مقامات پر آئی وی ایف مراکز کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ کاربن اور مخصوص مادوں کے ذرات سے جوڑوں کی والدین بننے کی کوشش ناکام ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

جنگلات کی آگ، ڈیزل کی گاڑیوں، پاور پلانٹس اور دیگر صنعتی مراکز سے خارج ہونے والے مخصوص مادوں کے ذرات بانجھ پن کا خطرہ بڑھانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق جن مقامات پر فضائی آلودگی کی شرح زیادہ ہوتی ہے وہاں حمل ٹھہرنے کی کوششوں کی ناکامی کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ فضائی آلودگی سے مختصر المدت تک متاثر ہونے سے بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ طبی مراکز کے اندر کا فضائی معیار بھی اہمیت رکھتا ہے۔

درحقیقت اگر آئی وی ایف مراکز کے اندر فضائی آلودگی کی شرح زیادہ ہو تو اس طبی طریقہ کار کی ناکامی کا خطرہ بڑھتا ہے۔

محققین نے مشورہ دیا کہ اگر جوڑے والدین بننے کے خواہشمند ہیں تو جن علاقوں میں فضائی آلودگی کی شرح زیادہ ہوتی ہے وہاں وہ انڈور فلٹریشن سسٹم استعمال کریں اور زیادہ ٹریفک والے علاقوں میں جانے سے گریز کریں یا جن دنوں میں فضائی آلودگی کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے، اس وقت چار دیواری کے اندر رہنے کو ترجیح دیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل انوائرمنٹ انٹرنیشنل میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل ستمبر 2024 میں برٹش میڈیکل جرنل میں شائع تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی کے ننھے ذرات کی زد میں رہنے سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق ٹریفک کے شور سے 35 سال سے زائد عمر کی خواتین میں بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس تحقیق میں 30 سے 45 سال کی عمر کے 5 لاکھ 26 ہزار مردوں اور 3 لاکھ 77 ہزار سے زائد خواتین کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

ان میں سے زیادہ تر افراد والدین بننے کے خواہشمند تھے جبکہ ان میں بانجھ پن کا خطرہ بھی کافی زیادہ تھا۔

1995 سے 2017 کے دوران فضائی آلودگی کے ذرات اور ٹریفک کے شور کی اوسط شرح کا ڈیٹا بھی حاصل کیا گیا اور یہ دیکھا گیا کہ تحقیق میں شامل کتنے افراد میں بانجھ پن کی تشخیص ہوئی۔

اس عرصے میں 16 ہزار 172 مردوں اور 22 ہزار 672 خواتین میں بانجھ پن کی تشخیص ہوئی۔

آمدنی، تعلیمی سطح اور پیشے سمیت متعدد عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد دریافت ہوا کہ فضائی آلودگی کے ذرات کی زیادہ سطح میں 5 سال تک رہنے سے 30 سے 45 سال کی عمر کے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

البتہ ان ذرات سے خواتین میں بانجھ پن کا خطرہ نہیں بڑھتا، مگر ٹریفک کے زیادہ شور سے آئندہ 5 سال کے دوران 35 سال سے زائد عمر کی خواتین میں بانجھ پن کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اس سے کم عمر خواتین میں ٹریفک کا شور بانجھ پن کا خطرہ نہیں بڑھاتا جبکہ مردوں کی تولیدی صحت پر بھی اس شور سے کوئی خاص منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

مزید خبریں :