05 دسمبر ، 2024
آپ کو ہارٹ اٹیک یا فالج جیسے جان لیوا امراض سے بچنے کے لیے روزانہ کتنے منٹ تک چہل قدمی کرنی چاہیے؟ اس سوال کا جواب ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
تحقیق کے مطابق روزانہ 3 منٹ تک تیز رفتاری سے چہل قدمی سے ہارٹ اٹیک یا فالج سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک گھٹ جاتا ہے۔
برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ مختصر مگر سخت جسمانی سرگرمیوں سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ ان افراد میں کم ہو جاتا ہے جو ورزش نہیں کرتے۔
درحقیقت اس عادت سے خواتین کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 81 ہزار سے زائد درمیانی عمر کے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
2013 سے 2015 کے درمیان ان افراد کو 7 دن تک ایکٹیویٹی ٹریکر پہنا کر جسمانی سرگرمیوں کے دورانیے اور صحت کے بارے میں تفصیلات اکٹھی کی گئی تھیں۔
22 ہزار سے زائد افراد ایسے تھے جو ورزش کرنے کے عادی نہیں تھے یا ہفتے میں ایک بار ہی چہل قدمی کرتے تھے۔
ان سب افراد کی دل کی صحت کی مانیٹرنگ 8 سال تک کی گئی جس دوران 3.7 فیصد افراد کو ہارٹ اٹیک، فالج، ہارٹ فیلیئر یا امراض قلب کے باعث موت کا سامنا ہوا۔
خواتین کے مقابلے میں مردوں میں امراض قلب کا خطرہ زیادہ دریافت ہوا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن خواتین نے روزانہ 3 سے 4 منٹ تک تیز چہل قدمی یا سیڑھیاں چڑھنے یا ایسی ہی سخت جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنایا، ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 51 فیصد تک گھٹ گیا۔
اسی طرح روزانہ چند منٹ تک تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 67 فیصد تک کم ہو گیا جبکہ دل کی کسی بھی بیماری سے متاثر ہونے کا خطرہ 45 فیصد تک گھٹ گیا۔
تحقیق کے مطابق محض ڈیڑھ منٹ تک تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے سے بھی دل کے کسی بھی عارضے کا خطرہ لگ بھگ ایک تہائی حد تک کم ہو جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ مردوں میں یہ فوائد کم دیکھنے میں آئے مگر انہیں بھی مختصر وقت تک جسمانی سرگرمیوں سے فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سخت جسمانی سرگرمیوں سے دل کی شریانوں کے امراض سے بچنے میں مدد ملتی ہے، خاص طور پر ان خواتین کو فائدہ ہوتا ہے جو ورزش کرنے کی عادی نہیں ہوتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مردوں کو زیادہ وقت تک سخت جسمانی سرگرمیوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ وہ جان لیوا امراض قلب سے خود کو بچا سکیں۔
اس سے قبل مارچ 2023 میں برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ روزانہ 11 منٹ تک چہل قدمی سے دنیا بھر میں قبل از وقت ہونے والی 10 فیصد اموات کی روک تھام ممکن ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تیز رفتاری سے چہل قدمی، رقص، سائیکل چلانے یا ہائیکنگ جیسی سرگرمیوں سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور کینسر کی مخصوص اقسام سے قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ہر فرد ایک ہفتے میں 75 منٹ تک معتدل جسمانی سرگرمیوں کو عادت بنا لیں تو عالمی سطح پر 10 فیصد قبل از وقت اموات کی روک تھام ممکن ہے۔
ماہرین کے مطابق معتدل جسمانی سرگرمیوں سے مراد ایسی سرگرمیاں ہیں جن سے دل کی دھڑکن تیز ہو جائے جبکہ کسی حد تک سانس پھول جائے۔