13 دسمبر ، 2024
ہم سب کے ساتھ ایسا ہوتا ہے یعنی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پیٹ بہت زیادہ بھرنے سے پھول گیا ہے۔
کھانے کے بعد پیٹ کا پھول جانا عموماً کسی تشویش کا باعث نہیں ہوتا مگر یہ تجربہ اکثر افراد کے لیے پریشان کن ہوتا ہے۔
پیٹ پھولنے کا مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب معدے یا آنتوں میں گیس کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور عموماً متاثرہ فرد کچھ دیر میں خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند عام غذاؤں کے استعمال سے پیٹ پھولنے کے مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
مالٹے فائبر اور پانی کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں جس سے معدے میں سیال کا ذخیرہ نہیں ہوتا ہے جبکہ آنتوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں۔
مالٹوں میں وٹامن سی کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے معدے میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹیریا کی نشوونما بڑھتی ہے اور پیٹ پھولنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
فائبر کے ساتھ ساتھ کیلوں میں پوٹاشیم نامی غذائی جز بھی موجود ہوتا ہے۔
پوٹاشیم جسم میں نمکیات کی سطح کو ریگولیٹ کرتا ہے اور سیال کو جمع نہیں ہونے دیتا۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کیلے کھانے سے پیٹ پھولنے کا امکان کم ہوتا ہے۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھانے سے قبل ایک کیلے کو کھانے سے پیٹ پھولنے کے مسئلے کا سامنا کم ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پوٹاشیم اور دیگر غذائی اجزا معدے میں موجود بیکٹیریا کو اضافی گیس بنانے سے روکتے ہیں۔
انناس میں فائبر موجود ہوتا ہے جبکہ اس میں bromelain نامی ایسے انزائمے بھی ہوتے ہیں جو نظام ہاضمہ کے لیے مفید ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انناس کے جوس سے معدے میں ورم کم ہوتا ہے جس سے پیٹ پھولنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
بیریز جیسے اسٹرابیری میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے نظام ہاضمہ کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ بیریز میں ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو معدے کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اس پھل کو نظام ہاضمہ کے مسائل کی روک تھام کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ پپیتا کھانے والے افراد کو پیٹ پھولنے اور قبض جیسے مسائل کا سامنا کم ہوتا ہے۔
ٹماٹروں میں ایسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو معدے میں صحت کے لیے مفید بیکٹیریا کی نشوونما میں کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ مرکبات پیٹ پھولنے کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے مفید ہوتے ہیں اور انہیں اس مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
دالوں میں بھی فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ ان میں موجود کاربوہائیڈریٹس غذا کو ہضم کرنے کا عمل سست کرتے ہیں۔
اس سے پیٹ پھولنے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ غذائی نالی کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
گاجروں میں وٹامن اے کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو معدے کے افعال کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ غذائی ذرائع سے حاصل کردہ وٹامن اے معدے میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹیریا کی تعداد میں اضافہ کرتا ہے۔
ہلدی میں موجود مرکبات پیٹ پھولنے کے مسئلے سے بچانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ہلدی کے استعمال سے نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور پیٹ پھولنے سے متاثر ہونے پر ریلیف ملتا ہے۔
پالک بھی فائبر سے بھرپور سبزی ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کو کھانے سے نظام ہاضمہ کو فائدہ ہوتا ہے اور پیٹ پھولنے یا گیس کا سامنا کم ہوتا ہے۔
پالک کے استعمال سے بھی معدے میں موجود صحت کے لیے مفید ایک مخصوص بیکٹیریا کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔
جو میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ اس میں کاربوہائیڈریٹ کی ایک قسم beta-glucan بھی موجود ہوتی ہے جو معدے کے ورم کی روک تھام کرتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جو کا دلیہ کھانے والے افراد کو پیٹ پھولنے یا اضافی گیس جیسے مسائل کا سامنا بہت کم ہوتا ہے۔
پیٹ پھولنے یا اضافی گیس سے پریشان رہتے ہیں تو ادرک کے استعمال سے ریلیف مل سکتا ہے۔
ادرک سے نظام ہاضمہ کو فائدہ ہوتا ہے اور معدہ جلد خالی ہوتا ہے جس سے پیٹ پھولنے کے مسئلے کا سامنا نہیں ہوتا۔
اس حوالے سے ادرک کی چائے کو پیٹ پھولنے، قبض اور متلی وغیرہ سے نجات دلانے کے لیے بہترین تصور کیا جاتا ہے۔
پودینے کی چائے سے بھی پیٹ پھولنے اور گیس کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
پودینے سے نظام ہاضمہ کے مسلز کو سکون ملتا ہے اور اس طرح پیٹ پھولنے کے مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
سونف سے غذائی نالی کو سکون ملتا ہے اور اس کے نتیجے میں اضافی گیس زیادہ آسانی سے معدے سے گزر جاتی ہے۔
اس طرح پیٹ پھولنے کے مسئلے کا سامنا نہیں ہوتا۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔