15 دسمبر ، 2024
خون کا دباؤ یا بلڈ پریشر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شریانوں سے کتنی مقدار میں خون گزر رہا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر یا فشار خون کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں سے گزرنے والے خون کا دباؤ مسلسل بہت زیادہ ہو۔
ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔
خون کی شریانیں تنگ ہو جائیں تو خون کا بہاؤ محدود ہو جاتا ہے۔
شریانیں جتنی زیادہ تنگ ہوں گی، بہاؤ اتنا کم اور بلڈ پریشر اتنا زیادہ ہوگا۔
وقت کے ساتھ یہ دباؤ بڑھ کر مختلف طبی مسائل جیسے امراض قلب، ہارٹ اٹیک یا فالج کا باعث بن سکتا ہے۔
بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر سے خون کی شریانیں اور اعضا بالخصوص دماغ، دل، آنکھیں اور گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
فشار خون کی تشخیص جلد ہونے سے اس کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس کی ممکنہ علامات اور خطرہ بڑھانے والی نشانیوں کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔
طبی ماہرین اکثر 40 سال کی عمر کے بعد لوگوں کو ہر سال کم از کم ایک بار بلڈ پریشر چیک کرانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
تو ان نشانیوں اور علامات کے بارے میں جانیں جو بلڈ پریشر کے خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر کے 65 سے 78 فیصد کیسز میں موٹاپے کو بنیادی وجہ دریافت کیا گیا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق کچھ وقت کے لیے بھی جسمانی وزن میں اضافے سے بلڈ پریشر میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ جسمانی وزن میں کمی لانے سے ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے، درحقیقت وزن میں چند کلوگرام کمی سے بھی بلڈ پریشر میں نمایاں کمی آتی ہے۔
تمباکو نوشی سے عارضی طور پر بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ عادت خون کی شریانوں کو تنگ اور سخت بناتی ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر کے دائمی عارضے کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق سگریٹ میں موجود نکوٹین سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے اور شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے اور ہارٹ اٹیک سمیت فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں بھی دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے، البتہ اس عادت کو ترک کرنے سے اس خطرے میں کمی لانا ممکن ہے۔
عمر میں اضافے کے ساتھ خون کی شریانیں قدرتی طور پر سخت ہونے لگتی ہیں جس سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے۔
ایسا ان افراد کے ساتھ بھی ہوتا ہے جو ہمیشہ صحت مند طرز زندگی پر عمل کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں ہائی بلڈ پریشر میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے، اگرچہ اس کا خطرہ 40 سال کی عمر کے ہی بڑھنے لگتا ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو اکثر بلڈ پریشر ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
60 سال سے زائد عمر کے 60 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہوتے ہیں۔
آپ دبلے پتلے ہوں یا موٹاپے کے شکار، اگر آپ پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو ہائی بلڈ پریشر کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
پراسیس غذاؤں سے میٹابولک سسٹم متاثر ہوتا ہے جس سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے استعمال اور ہائی بلڈ پریشر کے درمیان تعلق موجود ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کے شکار کچھ مریضوں کی جانب سے سر چکرانے اور حواس گم ہونے کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔
عام طور پر اکثر افراد اسے نظر انداز کر دیتے ہیں مگر یہ بلڈ پریشر میں اضافے کی علامت ہوسکتی ہے۔
سینے میں تکلیف بھی ہائی بلڈ پریشر کی ایک علامت ہے۔
ماہرین کے مطابق سینے میں مسلسل کھچاؤ، دباؤ یا تنگی کا احساس بلڈ پریشر میں اضافے کا اشارہ ہوسکتا ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب عارضی طور پر دل کی جانب خون کا بہاؤ گھٹ جاتا ہے جس سے سینے میں تکلیف ہوتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ مسئلہ انجائنا کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔
سر درد کو بیشتر افراد نظر انداز کر دیتے ہیں مگر جب اس کا تسلسل برقرار رہے تو یہ بھی بلڈ پریشر میں اضافے کی نشانی ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق سوئیاں چبھنے جیسا سر درد فشار خون کی جانب اشارہ ہوسکتا ہے اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب بلڈ پریشر بہت زیادہ بڑھ گیا ہو۔
کانوں میں گھنٹیاں بجنے کو بھی ہائی بلڈ پریشر سے منسلک کیا جاتا ہے، خاص طور پر معمر افراد میں۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ کانوں میں گھنٹیاں بچنے کے مسئلے کا سامنا کرنے والے 44 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کے بھی شکار ہوتے ہیں۔
بینائی دھندلا جانے کو بھی ہائی بلڈ پریشر کی ایک علامت قرار دیا جاتا ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہائی بلڈ پریشر سے آنکھوں میں موجود خون کی شریانوں کو نقصان پہنچا ہو۔
بینائی میں اچانک آنے والی تبدیلیوں سے بھی ہائی بلڈ پریشر کا عندیہ ملتا ہے۔
ناک سے خون بہنا، تھکاوٹ یا الجھن، سانس لینے میں مشکلات، دل کی دھڑکن میں بےترتیبی، بہت زیادہ پسینہ بہنا، سونے میں مشکلات, چہرہ بہت زیادہ سرخ ہوجانا اور پیشاب میں خون آنے جیسی علامات کو بھی ہائی بلڈ پریشر سے منسلک کیا جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔