Time 20 دسمبر ، 2024
صحت و سائنس

توند کی چربی گھلانے کے لیے ہر ہفتے کتنی ورزش کرنی چاہیے؟

توند کی چربی گھلانے کے لیے ہر ہفتے کتنی ورزش کرنی چاہیے؟
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو

پیٹ اور کمر کے گرد جمع ہونے والی چربی کو طبی زبان میں ورسیکل فیٹ کہا جاتا ہے۔

توند کی چربی جسمانی چربی کی سب سے خطرناک قسم ہوتی ہے کیونکہ یہ بہت اہم اعضا کو ڈھانپ لیتی ہے۔

اس چربی کے نتیجے میں امراض قلب، ذیابیطس اور دیگر سنگین طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مگر اس میں کمی لانا کافی مشکل ثابت ہوتا ہے اور بیشتر افراد کو علم ہی نہیں ہوتا کہ اس حوالے سے کتنی ورزش کرنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔

اچھی خبر یہ ہے کہ ہفتے میں ایک یا 2 بار ورزش کرکے بھی آپ جسمانی وزن اور توند کی چربی میں کمی لاسکتے ہیں۔

یہ بات جرنل اوبیسٹی میں شائع ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

ہفتہ وار تعطیل کے موقع پر ورزش کرنے والوں کے لیے طبی زبان میں ویک اینڈ وارئیرز کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، یعنی ایسے افراد جو ہفتے میں ایک یا 2 دن ورزش کرتے ہیں۔

اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایک یا 2 دن ورزش سے ویک اینڈ وارئیرز کے جسمانی وزن میں بھی اتنی کمی آتی ہے جتنی روز ورزش کرنے سے آتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران 9600 افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

ان افراد کی عمریں 20 سے 59 سال کے درمیان تھیں۔

ان افراد سے معلوم کیا گیا تھا کہ وہ جسمانی طور پر کتنے متحرک رہتے ہیں اور بیٹھ یا لیٹ کر کتنا وقت گزارتے ہیں۔

نتائج سے دریافت ہوا کہ جو افراد ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ تک ورزش کرتے ہیں (پورے ہفتے میں یا ایک یا 2 دنوں میں) ان کی توند کی چربی ورزش سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ورزش کرنے والے افراد اور ویک اینڈ وارئیرز میں توند کی چربی کم ہوتی ہے جبکہ جسمانی وزن بھی جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ فائدہ ان افراد کو بھی ہوتا ہے جو ہفتے میں ایک یا 2 دن جسمانی طور پر متحرک رہتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ موجودہ عہد میں موٹاپا ایک وبا کی طرح پھیل رہا ہے مگر بیشتر افراد کے پاس روزانہ ورزش کرنے کا وقت نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ تحقیق کے نتائج اہم ہیں کیونکہ ایک یا 2 دن تک ڈیڑھ گھنٹے ورزش کرنے سے جسمانی وزن میں اتنی ہی کمی آتی ہے جتنی پورے ہفتے 150 منٹ ورزش کرنے سے آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ان افراد کے لیے زیادہ مفید ہے جو بہت زیادہ مصروف رہتے ہیں یا ان کا کام ایسا ہے کہ انہیں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا پڑتا ہے۔

محققین کے مطابق زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے سے موٹاپے سمیت مختلف امراض کا خطرہ بڑھتا ہے مگر ہماری تحقیق ایسے افراد کو فٹ رہنے کا ایک متبادل طریقہ تجویز کرتی ہے۔

مزید خبریں :