23 دسمبر ، 2024
غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کو شروع ہوئے ایک سال سے زائد وقت گزر چکا ہے جہاں سے اسرائیلی فوج کی فسلطینی شہریوں اور خاص پر بچوں پر کیے گئے مظالم کی لرزہ خیز داستاتین سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
غزہ میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جن میں سے اکثریت بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔
الجزیرہ کی حال ہی میں شائع رپورٹ میں ایک فلسطینی خاندان کے بارے میں بتایا گیا جو اسرائیلی فوج کی مظالم کا نشانہ بنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس سال ماہ ستمبر میں 2 بچوں کی ماں غزہ کی ایک خاتون شمیما، 3 سال اور 22 ماہ کی اپنی دونوں بیٹیوں کو ایک کیمپ لیکر گئیں جہاں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جارہے تھے۔
بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے بعد وہاں سے واپس گھر پہنچنے کے کچھ دیر بعد اسرائیلی طیاروں نے شمیما کے گھر پر بمباری کردی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بمباری سے شمیما شہید ہوگئیں جب کہ ان کے شوہر اور دونوں بیٹیاں زخمی ہوئیں اور ان میں سے ایک 3 سالہ ہنان کو زیادہ زخم آئے جب کہ اس کی دونوں ٹانگین بھی بمباری سے ضائع ہوگئیں۔
الجزیرہ نے لکھا کہ ہنان اب اپنا زیادہ وقت اپنی چھوٹی بہن سے ساتھ گزارتی ہیں اور اکثر سوال کرتی ہیں 'ماں کہاں ہے'، میری ٹانگیں کہاں گئیں؟