01 جنوری ، 2025
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ جب بھی وزارت داخلہ کا خط آتا ہے تو انٹرنیٹ بند کیا جاتا ہے، میرے آنے سے پہلے یہ پریکٹس چلتی رہی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس سینیٹرپلوشہ خان کی زیرصدارت ہوا جس میں وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے حکام نے انٹرنیٹ سروس میں خلل پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ روزانہ سوشل میڈیا موادکی 500 شکایات موصول ہوتی ہیں، پی ٹی اے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مواد بلاک کرنےکی درخواست کرتا ہے جس پر پلیٹ فارمز 80 فیصد مواد بلاک کردیتے ہیں۔
دوران اجلاس سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ قانون میں نہیں لکھا تو آپ انٹرنیٹ کیسے بلاک کر سکتے ہیں؟ ایکٹ میں کہاں لکھا ہے کسی خاص علاقے میں انٹرنیٹ بلاک کرنا ہے، اس پر وزارت آئی ٹی کے لیگل ممبر نے کہا کہ ایکٹ میں واضح کسی خاص علاقے کا نہیں لکھا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ رولز میں لکھا ہے کہ وزارت داخلہ پی ٹی اے کو ہدایت دے سکتا ہے، اگریہ غلط ہے تو حکومت 9 سال سے ہم سے انٹرنیٹ کیوں بند کراتی ہے، میں تاریخ اور وقت بتاسکتا ہوں کب کب انٹرنیٹ بند ہوا، سپریم کورٹ کےحکم پر انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا اپلیکیشنز بند ہوتی ہیں، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کےحکم پر کئی بارسوشل میڈیا ایپس بند کی گئیں۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ آپ سب کبھی نہ کبھی حکومت میں رہے ہیں، 2016 سے جب بھی وزارت داخلہ کا خط آتاہے انٹرنیٹ بند کیا جاتا ہے، میرے آنے سے پہلے یہ پریکٹس چلتی رہی ہے، آج پہلی بارپتہ چلا کہ انٹرنیٹ کی بندش غلط ہوتی ہے،کیا پھر 8 فروری کو الیکشن کے روز بھی نیٹ کی بندش غلط تھی؟ اس حوالے سےحتمی قانونی رائے وزارت قانون اور وزارت داخلہ دے سکتی ہے۔
سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ کیا وزارت کا یہ کام نہیں کہ سپریم کورٹ کوبتائے کہ یہ چیز ایکٹ یارولز میں نہیں ہے، رولز میں بھی صرف مواد کا ذکر موجود ہے، اس پر اسپیشل سیکرٹری وزارت آئی ٹی نے کہا کہ کسی علاقے میں تمام آن لائن مواد کو انٹرنیٹ بند کرکے ہی بلاک کیا جاتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ وی پی این کی بندش کے معاملے پر ہم نے اسٹینڈ لیا ہے بند نہیں ہونے دیے، وی پی این سروس پروائیڈرز کی رجسٹریشن کا عمل 19دسمبر کو شروع کیا گیا، دو انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز نے لائسنس کی درخواست دی ہے، امید ہے بڑی تعداد میں درخواستیں آئیں گی۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ پاکستان میں 7 سب میرین کیبلز آرہی ہیں، ایک سب میرین کیبل ٹو افریقا کے نام سے آرہی ہے، اس کیبل کے ساتھ کنیکٹیویٹی اس سال ہو جائے گی، 4 مزید سب میرین کیبلز آئندہ سالوں میں منسلک ہو رہی ہیں،شارک سب میرین کیبل کو نہیں کھا سکتی، انٹرنیٹ اسپیڈ کے لحاظ سے ہم 97 ویں نمبر پر ہیں۔
بعد ازاں قائمہ کمیٹی نے وزارت داخلہ اور وزارت قانون کے حکام کو طلب کرلیا۔