10 فروری ، 2025
صدر مملکت آصف علی زرداری نے پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں اسماعیلی کمیونٹی کے 50 ویں امام پرنس رحیم آغا خان سے ملاقات کی اور پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر تعزیت کی۔
صدرمملکت نے پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پوری قوم ایک سچے دوست اور عظیم انسان دوست شخصیت سے محروم ہونے پر سوگوار ہے۔
صدرمملکت مرحوم آغا خان کے پاکستان کی سماجی اور معاشی ترقی میں کردار کو سراہا اور کہا کہ مرحوم آغا خان کی دوراندیش قیادت نے پاکستان اور دنیا کے دیگر خطوں میں لوگوں کی زندگیوں کو بہترکیا۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ چین کے سرکاری دورے کے دوران آغا خان کے انتقال کی خبر ملی، مرحوم آغا خان کی انسانیت کے لیے زندگی بھر کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے لزبن آیا ہوں، انسانیت کے لیے مرحوم آغا خان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، امید ہے کہ پرنس رحیم الحسینی انسانیت کی خدمت کا اپنے والد کا مشن جاری رکھیں گے۔
خیال رہےکہ پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں 4 فروری کو انتقال کرگئے تھے، پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا اور ان کی تدفین مصر کے شہر اسوان میں ہوئی۔
پرنس کریم آغا خان 1936 میں پیدا ہوئے، پرنس کریم آغا خان کے 3 بیٹے رحیم آغاخان، علی محمد آغا خان اور حسین آغا خان اور ایک بیٹی زہر ا آغا خان ہیں۔
پرنس کریم سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے، نیروبی میں بچپن گزارا، ہارورڈ سے اسلامی تاریخ میں ڈگری لی۔
پرنس کریم آغا خان اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے، پرنس کریم آغا خان نے 20 سال کی عمرمیں 1957 میں امامت سنبھالی تھی۔
پرنس کریم آغا خان نے آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے دنیا کے مختلف خطوں میں فلاحی اقدامات کیے، انہیں مختلف ممالک اوریونیورسٹیوں کی جانب سے اعلیٰ ترین اعزازات اور اعزازی ڈگریوں سے نوازا گیا۔
پرنس کریم نے پاکستان کی ترقی کے لیے بھی مثالی خدمات انجام دیں، مثالی خدمات پر انہیں نشان پاکستان اور نشان امتیاز سے نوازا گیا۔