20 فروری ، 2025
اگر آپ دماغ کو تیز اور صحت مند بنانا چاہتے ہیں تو روزانہ اخروٹ کھانا عادت بنا لیں۔
اخروٹ کی شکل بھی دماغ جیسی ہوتی ہے اور دماغی صحت کیلئے اخروٹ کی اہمیت اور افادیت بھی بہت زیادہ ہے۔
اخروٹ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ پایا جاتا ہے جبکہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹس، منرلز اور وٹامنز کا خزانہ ہوتا ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ دن میں کس وقت اس گری کو کھانا دماغی صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتا ہے؟
تو اس سوال کا جواب برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دیا گیا ہے۔
ریڈنگ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر جوان افراد صبح کے وقت اخروٹ کو کھانا عادت بنالیں تو دن بھر ان کے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ صبح کے وقت 50 گرام اخروٹ کھانے کے عادی افراد دن بھر دماغی طور پر تیز ردعمل ظاہر کرتے ہیں جبکہ ان کی یادداشت بھی دیگر افراد کے مقابلے میں شام میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔
اس تحقیق میں 18 سے 30 سال کی عمر کے 32 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ایک گروپ کو ناشتے میں اخروٹ کا استعمال دہی میں کرایا گیا جبکہ دوسرے گروپ صحت کے لیے مفید دوسرا ناشتہ کرایا گیا۔
ان افراد کے متعدد دماغی ٹیسٹ بھی کیے گئے جبکہ ناشتے کے 6 گھنٹے بعد دماغی سرگرمیوں کو بھی مانیٹرکیا گیا۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ اخروٹ واقعی دماغی غذا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صبح کے وقت کچھ مقدار میں اخروٹ کھانے سے جوان افراد کو دیگر پر دماغی سبقت حاصل ہو جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ درحقیقت روزمرہ کے معمولات میں اس سادہ تبدیلی کو اپنانا دماغی کارکردگی کو نمایاں حد تک بہتر بنا سکتا ہے۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ گریوں بشمول اخروٹ کا استعمال معمول بنانے سے دماغی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔
مگر اس تحقیق میں پہلی بار دریافت کیا گیا کہ دن کے کونسے وقت اخروٹ کا استعمال دماغی افعال کے لیے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل فوڈ اینڈ فنکشن میں شائع ہوئے۔