23 مارچ ، 2025
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کے بقول دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں تو حکومت کو افغانستان سے بات کرنے میں کیا رکاوٹ ہے؟
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا حکومت نہ تو خود افغانستان کو انگیج کرتی ہے، نہ کسی اور کو بات کرنے دیتی ہے، وفاق کو چاہیے کہ خیبر پختونخوا حکومت کو افغانستان سے بات کرنے دے کیونکہ ہمارے لوگ نشانہ بن رہے ہیں، یقین ہے کہ افغانستان سے بات کرنے کے نتیجے میں دہشت گردی کی لہر میں کمی آئے گی۔
ان کا کہنا تھا پاکستان کے خلاف سرگرم تمام تنظیموں کے ساتھ بات چیت ضروری ہے، آخر اس مسئلہ کا انجام کیا ہے کیا مزید لڑنا ہے یا مسئلہ ختم کرنا ہے، افغانستان سے بات کریں اور ان سے کہیں کہ ٹی ٹی پی کو کنٹرول کریں۔
مشیر اطلاعات کے پی کا کہنا تھا 2021میں افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہوا، طے ہوا تھا کہ افغان طالبان پاکستان کے ساتھ مسائل پر بات کریں گے، اپریل 2022 میں پی ڈی ایم کی حکومت آئی تب بھی یہ معاملہ چلتا رہا، بعد میں افغانستان سے تعلقات خراب ہونے پر یہ معاملہ رک گیا، حکومت کی نااہلی ہے کہ اب تک جنگ چل رہی ہے ورنہ یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا دہشتگردی کی آگ ہماری سرزمین پر لگی ہوئی ہے جسے علی امین گنڈا پور بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، دہشتگردی کی جنگ ختم کرنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے، طلال چوہدری کا احمقانہ بیان سنا ہے، علی امین گنڈاپور نے ایسی بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا شہباز شریف نے جلسوں میں دہشت گردوں سے کہا تھا ہماری طرف نہ آؤ باقی جو کرنا ہے کرو، مذاکرات کے دروازےکھولنے سے مسئلے کا حل نکل آتا ہے، بارڈر کو مینج رکھنا دوسرے ممالک سے بات وفاقی حکومت کا کام ہے، طلال چوہدری کو کہوں گا کہ وہ تنظیم سازی پر توجہ دیں۔