22 مئی ، 2025
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ موجودہ عہد میں بیشتر افراد صبح اٹھنے کے لیے موبائل فون کے الارم کا سہارا لیتے ہیں۔
مگر زیادہ تر افراد ایسے الارم کا استعمال کرتے ہیں جو ایک بار بند کرنے کے کچھ دیر بعد پھر بجتا ہے تاکہ اگر آپ پہلی بار الارم بجنے کے سو جائیں تو دوسری بار جاگ جائیں۔
اس طرح کے الارم سسٹم کے لیے سنوز الارم کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور اگر آپ بھی اسے استعمال کرنے کے عادی ہیں تو یہ عادت اچھی نیند کا حصول مشکل بناتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ماس جنرل بریگھم اسپتال کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ 50 فیصد سے زیادہ افراد اس طرح کا الارم استعمال کرتے ہیں اور پہلی بار بجنے کے بعد دوبارہ سو جاتے ہیں تاکہ مزید کچھ منٹ کی نیند کا مزہ لے سکیں۔
اس تحقیق میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 21 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق 56 فیصد کے قریب افراد نے اس طرح کے الارم کا استعمال کیا اور 45 فیصد تو ایسے افراد تھے جو ہر صبح الارم استعمال کرتے تھے۔
سنوز الارم کو بہت زیادہ استعمال کرنے والے افراد اوسطاً 20 منٹ کے دوران کئی بار الارم بٹن دباتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ان افراد کا خیال ہے کہ ایسے افراد کا خیال ہوتا ہے کہ اس طرح ان کی نیند کا دورانیہ کچھ بڑھ جائے گا، مگر یہ عادت نیند کے معیار کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
محققین کے مطابق نتائج سے معلوم ہوا کہ 50 فیصد سے زیادہ افراد اوسطاً 11 منٹ کا وقت ایک سے دوسرے الارم کو بند کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے۔
کچھ عرصے قبل فرانس کی Notre Dame یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جو افراد صبح اٹھنے کے لیے الارم کلاک استعمال کرتے ہیں، وہ قدرتی طور پر جاگنے والوں کے مقابلے میں زیادہ تھکاوٹ کے شکار ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں 450 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو کل وقتی ملازمت کرتے تھے اور ان کی نیند کے دورانیے سمیت دل کی دھڑکن کی رفتار کا ڈیٹا وئیر ایبل ڈیوائسز کے ذریعے اکٹھا کیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد الارم کلاک کو بٹن دبا کر بند کرتے ہیں، ان کی نیند زیادہ متاثر ہوتی ہے جبکہ قدرتی طور پر جاگنے والے افراد کی نیند طویل ہوتی ہے اور وہ دن بھر میں کم کیفین استعمال کرتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ آپ الارم کلاک استعمال کرتے ہیں یا نہیں، لوگوں کی نیند کا دورانیہ عموماً یکساں ہوتا ہے، مگر جو افراد الارم استعمال نہیں کرتے، انہیں دن بھر میں کم تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ الارم کے استعمال سے لوگوں کی نیند کا قدرتی سائیکل متاثر ہوتا ہے جس کے باعث ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سلیپ میں شائع ہوئے۔
دسمبر 2023 میں امریکا کے ورجینیا یونیورسٹی کے اسکول آف نرسنگ کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ صبح کے وقت الارم بجنے سے جھنجھلاہٹ ہی نہیں ہوتی بلکہ اس سے بلڈ پریشر بھی بڑھتا ہے اور دل کی شریانوں کے امراض بشمول فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ صبح زبردستی اٹھنے جیسے فون الارم کی مدد لینے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں 32 افراد کو شامل کرکے 2 دن تک مختلف تجربات کیے گئے۔
پہلی رات انہیں الارم کے بغیر قدرتی طور پر اٹھنے کی ہدایت کی گئی جبکہ دوسری رات انہیں 5 گھنٹے کی نیند کے بعد اٹھنے کے لیے الارم لگانے کا کہا گیا۔
اس کے بعد محققین نے قدرتی طریقے سے اٹھنے اور الارم کے ذریعے جبری بیداری کے اثرات کا موازنہ کیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ قدرتی طور پر اٹھنے کے مقابلے میں الارم سے اٹھنے پر مجبور ہونے والے افراد کے صبح کے بلڈ پریشر میں 74 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا۔
تحقیق کے مطابق امراض قلب کے شکار افراد کو نیند کی کمی اور اچانک اٹھنے پر بلڈ پریشر بڑھنے سے زیادہ نقصان دہ اثرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔