پاکستان
30 مارچ ، 2013

کراچی: طالبان اسٹریٹ فورس ،منگھوپیرمزارکے مگرمچھ بھی بھوک کا شکار

 کراچی: طالبان اسٹریٹ فورس ،منگھوپیرمزارکے مگرمچھ بھی بھوک کا شکار

کراچی… محمدر فیق مانگٹ…امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز “ لکھتا ہے کہ کراچی میں طالبان ایک اسٹریٹ فورس بن چکے ہیں،وہ اس شہر میں دہشت کو پھیلا کر ایک نئے گینگز کے طور پر سامنے آگئے ہیں۔ کراچی کے کئی علاقوں میں طالبان ہی سب سے غالب قوت ہیں۔ انھوں نے اپنی عدالتیں قائم کر رکھی ہیں، وہ بھتے کے ریکٹ چلاتے ہیں اور شہر میں دہشت گرد حملے کرتے ہیں۔اخبار کے مطابق کراچی میں طالبان کے اثر ورسوخ اور طاقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک بھر میں طالبان پھیل چکے ہیں۔منگھو پیر میں مزار پر 120مگر مچھوں کے لئے زائرین گوشت لایا کرتے تھے۔لیکن اس صور ت حال کی وجہ زائرین کی تعدا میں واضح کمی سے مگرمچھوں کو بھوک کا سامنا ہے۔ پولیس،اور عسکریت پسند ذرائع کے مطابق کراچی میں تین قسم کے طالبان کارروائیاں کر رہے ہیں۔ طاقتور گروپ کا تعلق جنوبی وزیر ستان کے محسود قبائل سے ہے جب کہ دو دیگر کا تعلق سوات اور مہمند علاقے سے ہیں۔اعلیٰ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان طالبان کو قبائلی پٹی سے احکامات دیئے جاتے ہیں۔جب کہ مقامی مجرم گروپ بھی اپنی طاقت کا مظاہر ہ کرنے کیلئے خود کو طالبان ظاہرکرتے ہیں۔کراچی کو طالبان نے گڑھ کیوں بنایا یہ واضح نہیں۔ کچھ قبائلی علاقے میں آپریشن کی وجہ بتاتے ہیں اور کچھ خلیجی ریاستوں سے فنڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے کراچی میں آنے کی وجہ بتاتے ہیں۔ اخبار کے مطابق پولیس حکام دہشت گردی کے حملوں میں طالبان کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔ کراچی میں پچاس لاکھ پشتون آباد ہیں اور طالبان کا اثر انہی کی آبادیوں میں ہے۔ پچھلے ایک سال کے دوران ان علاقوں سے عوامی نیشنل پارٹی کو نکال دیا گیا ہے۔ پارٹی کے سندھ کے صدر شاہی سید کے مطابق پچھلے چند ماہ میں ان کی پارٹی نے تیس دفاتر خالی کیے ہیں۔ شاہی سید کہتے ہیں کہ وہ طالبان کے نمبر ون دشمن ہیں۔انھوں نے پارٹی کارکنوں کو خوف زدہ بھی کر نا شروع کر دیا ہے۔ اخبار کے مطابق کراچی کے لئے جرائم پیشہ گینگز کے پر تشدد واقعات کوئی نئی بات نہیں جہاں مسلح گروپ رقم،زمین پر قبضہ اور ووٹ کے لئے برسرپیکار رہتے ہیں۔ لیکن اب شہر میں ایک نئے گینگ پاکستانی طالبان نے اپنے زبردستی قدم پھیلا دیئے ہیں اور وہ سر عام زمینوں پر قبضے کر رہے ہیں،مسلح طالبان نے پولیس اسٹیشن پر گوریلا حملے کیے درجنوں افسروں کو ہلاک کیا،انہوں نے تیزی سے بھتا ریکٹ قائم کیے جس میں انہوں نے بزنس مینوں اور تاجروں کا ٹارگٹ کیا پولیو ویکسی نیشن کے عملے کو نشانہ بنایا۔طالبان علماء نے متوازی عدالتی نظام قائم کرکے تنازعات میں ثالثی نظام قائم کر لیا۔ کراچی میں اسٹریٹ وار کا حصہ بنتے ہوئے طالبان نے مقابلہ کرتے مجرمانہ ،نسلی اور سیاسی مسلح گروپو ں کے طویل عرصہ سے قائم وسیع نیٹ ورک کو شکست دے دی ہے ا س سے واضح ہے کہ طالبان کا ایجنڈا وسیع ہے وہ پاکستانی ریاست کو زبردستی ختم کرنا چاہتے ہیں ان کی کارروائیوں کو افغان سرحد سے چلایا جا رہا ہے۔مئی میں انتخابات میں طالبان عوامی نیشنل پارٹی کو بھاری نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔اے این پی کے صوبائی صدر شاہی سید کا کہنا تھا ہم طالبان کے نمبر ون دشمن ہیں،انہوں نے ہمارے دفاتر جلائے،جھنڈوں کو پھاڑااور ہمارے لوگوں کو ہلاک کیا۔اخبار کے مطابق طالبان نے ایک سال قبل خاموشی سے شہر میں اپنے پاوٴں جمائے۔ ان میں سے کئی سوات آپریشن کی وجہ سے یہاں آئے۔اور ابھی تک ان کے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔اس شہر میں وہ آسانی سے گھل مل گئے ہیں،اب تک طالبان اس شہر کو بیس ثانی کے طور پر استعمال کرتے آرہے تھے،جہاں وہ طبی سہولتیں حاصل کرتے تھے،فنڈ ریزنگ کے لئے بینک ڈکیتی اور اغوا برائے تاوان کی مسلح کارروائیوں کو محدود رکھا تھا۔لیکن چھ ماہ سے طالبان نے خوف کو ایک طرف رکھ دیا ہے ۔اس کی واضح مثال منگھو پیر میں دیکھنے میں آئی۔ علاقے کے مکین طالبان کے متعلق بتاتے ہیں کہ اب وہ سر عام بائیک اور جیپوں میں گھومتے ہیں اور ایک کاغذ میں دو گولیاں لپیٹ کر بھتہ کا مطالبہ کرتے ہیں،منگھو پیر کی ایک فیکٹری مالک نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کئی پشتون فیکٹری مالکان کو دس ہزار سے50ہزار ڈالر تک بھتہ کی پرچیاں دی گئی ہیں۔

مزید خبریں :