پاکستان
04 اپریل ، 2013

کراچی بے امنی کیس: پولیس، رینجرز، اور بورڈ آف ریونیو کی رپورٹس مسترد

کراچی بے امنی کیس: پولیس، رینجرز، اور بورڈ آف ریونیو کی رپورٹس مسترد

کراچی … سپریم کورٹ نے کراچی بے امنی کیس میں پولیس، رینجرز، اینٹی انکروچمنٹ سیل اور بورڈ آف ریونیو کی پیش کردہ رپورٹس مستردکرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی اور ڈی جی رینجرز کو 7 روز میں شہر سے تمام نوگوایریاز ختم کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ ایس پی اینٹی انکروچمنٹ سیل کے جرائم میں ملوث ہونے پرتمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ کراچی بے امنی کیس کی سماعت چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے پولیس اور رینجرز کی جانب سے نوگو ایریاز سے متعلق پیش کی گئی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ یہ رپورٹس ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر تیار کی گئیں ہیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ کیا میوہ شاہ قبرستان میں کوئی اپنے بزرگ کی فاتحہ خوانی کیلئے جا سکتا ہے؟۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس طرح 115 قتل میں ملوث ملزم پر دفعہ 302 کی بجائے دفعہ 353 لگادی گئی۔ عدالت نے ڈی جی رینجرز کو سنگین جرائم میں گرفتار کئے گئے 71 ملزمان کے جرائم کی تفصیلات اور آئی جی سندھ سے رینجرز کے گرفتار کردہ ملزمان پر معمولی نوعیت کے مقدمات قائم کرنے پر جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ایس پی لیا ری نجم الدین ترین کو لیاری کے چاروں تھانوں میں نامزد ملزمان کا ریکارڈ پیش کرکے ان کی گرفتاری کا حکم بھی دیا۔ عدالت نے پولیس اور رینجرز کی رپورٹس کو عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیا۔ عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ کو ، پولیس اور رینجرز کے سربراہان کے ساتھ بیٹھ کر ایک ہفتے میں نوگو ایریاز ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ لارجر بینچ نے بورڈ آف ریونیو کے سینئر ممبر کے بارے میں شکایات پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو حکومت سے بات کرنے کی ہدایت کی جبکہ بورڈ آف ریونیو کے اینٹی انکروچمنٹ سیل کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔ عدالت نے ایس پی اینٹی انکروچمنٹ عرفان بہادر کے جرائم میں ملوث ہونے پر مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا جبکہ حکومت سندھ کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی مشاورت سے زمینوں کے معاملات پر 3 دن میں ٹریبونل بنانے کا حکم دیا جو اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گا۔

مزید خبریں :