پاکستان
19 اپریل ، 2013

پرویز اشرف کے دورمیں مختص فنڈ اِدھر سے اُدھر خرچ کرنے کانوٹس

پرویز اشرف کے دورمیں مختص فنڈ اِدھر سے اُدھر خرچ کرنے کانوٹس

اسلام آباد…راجہ پرویز اشرف کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخارمحمدچودھری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیا وزیراعظم کے فنڈز جاری کرنے کے اختیارات لا محدود ہیں؟ کوئی مغلیہ شہنشاہ نہیں بیٹھا کہ جو مرضی کرتا رہے۔سابق وزیرا عظم راجہ پرویز اشرف کی جانب سے اربوں روپے کے فنڈز جاری کرنے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ وزیراعظم پورے ملک کا ہوتا ہے، فنڈز عوامی ٹیکس سے حاصل ہوتے ہیں،یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وزیراعظم کہے کہ سارے فنڈز اسی کے حلقے میں استعمال کیے جائیں۔ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم نے25ارب روپے کے اضافی ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی جس کے لئے15ارب روپے بھاشا ڈیم ، ایچ ای سی ،لواری ٹنل منصوبے اور نیشنل سیونگ اسکیم اور سیلاب متاثرین کے فنڈز سے نکالے گئے جبکہ 10 ارب روپے محکمہ خزانہ سے سپلیمنٹری گرانٹ کے طور پر لیے گئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر وزیراعظم نے ہی خود 47 ارب روپے خرچ کرنے ہیں تو کابینہ اور قومی اسمبلی کو کیوں بٹھا رکھا ہے ،مانیٹرنگ کا کوئی نظام نہیں۔سپریم کورٹ نے اے جی پی آر کو مزید فنڈز جاری کرنے اور ادائیگیوں سے روکتے ہوئے اے جی پی آر اوراسپیشل سیکریٹری برائے وزیر اعظم کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے تین دنوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

مزید خبریں :