27 اپریل ، 2013
اسلام آباد…سینئر فوجی افسران کی جانب سے پاک فوج کی تضحیک پر اظہار تشویش کیا گیا ہے ۔ سینئر فوجی افسران کی جانب سے پاک فوج کی تضحیک پر اظہار تشویش کیا گیا ہے، جمعہ کو پارلیمنٹ ہاوٴس میں لیفٹیننٹ کرنل ثاقب علی چیمہ کی سربراہی میں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کے 75 رکنی فوجی افسروں کے وفد کا سینیٹ دفاعی کمیٹی کے چیئر مین سینیٹر مشاہد حسین سید کے ساتھ مکالمہ ہوا جس میں موجودہ صورتحال کے حوالے سے فوجی افسروں نے کئی سوالات کئے اور پوچھا کہ یہ سب کچھ کیا ہو رہا ہے، آئین کے مطابق تو فوج کی تضحیک نہیں ہو سکتی پھر یہ سب کچھ کیا ہو رہا ہے؟سینیٹر مشاہد حسین سید کا جواب تھا کہ معاملات کو جس طرح سے چلایا جا رہا ہے انتہائی افسوسناک ہے، ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ حالات اس نہج پر پہنچ جائیں جہاں سے واپسی کا راستہ نہ ہو۔ ہمیں کسی ایک ادارے یا فرد کو ٹارگٹ نہیں بنانا چاہئے لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ اگر کوئی شخص غلطی کرتا ہے تو سزا پورے ادارے کو نہیں دی جا سکتی۔ فوجی افسروں نے دریافت کیا کہ بیشتر سیاسی جماعتوں کی ترجیح تعلیم کیوں نہیں اور پارلیمنٹ دہشت گردی کیخلاف موثر قانون سازی کیوں نہ کر سکی؟۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے جواب دیا کہ میں آپ کے دونوں دلائل سے متفق ہوں بدقسمتی سے پارلیمنٹ دہشتگردی کیخلاف موثر قانون سازی نہ کر سکی اور اسی طرح پارلیمنٹ میں کچھ سیاسی جماعتوں کی ترجیح تعلیم نہیں یہی وجہ ہے کہ اربوں روپے کے تعلیمی فنڈز استعمال نہ ہو سکے اور ضائع ہو گئے۔ بریفنگ میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں طاقت کے مختلف ادارے اپنے اپنے دائرے میں کام کر رہے ہیں۔ سینیٹ ایسا ادارہ ہے جہاں چاروں صوبوں کی یکساں نمائندگی ہے اور یہ مستقل ادارہ ہے، دفاع اور دفاعی پیداوار واحد کمیٹی ہے جس کی اپنی ویب سائٹ ہے، پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس کمیٹی نے خاکی و مفتی کے تعلقات کے حوالے سے اجلاس کئے اور دفاعی معاملات پر عوامی آرا حاصل کر کے جامع پالیسی بنانے میں مدد کی۔ پاک فوج پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے برسر پیکار ہے ہم سب کو اپنی فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر فخر ہے، فوج پر بلا وجہ تنقید سے مایوسی ہو گی۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بہانہ بنا کر ادارے کی توہین نہ کی جائے۔ سیاست میں تبدیلی کے رجحانات کے سوال پر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ پہلا الیکشن ہے جس میں خفیہ نہ اعلانیہ، اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں، امریکا کا بھی کوئی رول نہیں، یہ ایسا پہلا الیکشن ہے جس میں تمام سیاسی جماعتیں خواہ مذہبی ہوں یا قوم پرست اور علاقائی سب حصہ لے رہی ہیں۔