13 جون ، 2013
اسلام آباد…وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ حکومت کامختصر مدت میں بجٹ پیش کرنا آسان بات نہیں،مجموعی قومی پیداوار کا ہدف 4.4 فیصد رکھا گیا ،مالی خسارہ مجموعی پیداوار کے 8.8 فیصد تک ہے ،ترسیلات زر 14 ارب روپے سے اوپر رہیں گی ،2016تک ترسیلات زر 20 ارب ڈالر تک لے جائیں گے ،مہنگائی کی شرح 8 فیصد رہے گی ،قرضے لیتے ہیں تو سود بڑھنا شروع ہو جاتا ہے،اگلے سال تنخواہوں میں اضافہ کریں گے،کم سے کم پنشن 5 ہزار روپے کردی،۔اسلام آبادمیں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈارکا کہناتھاکہ 2016 تک مالیاتی خسارے کو کم کرکے 4 فیصد تک لے جائیں گے،انرجی کے مسائل حل کرنے ہیں تو جی ڈی پی گروتھ کو 7 فیصد تک لے جانا ہوگا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ 2 ہزار 475 ارب روپے ٹیکس آمدن کاہدف مشکل ہے،وزیر اعظم نے اپنا بجٹ ترقیاتی اخراجات کے لیے ختم کردیااور انہوں نیصوابدیدی فنڈز کو بھی ختم کر دیا،وزارتوں کے فنڈز میں 30 فیصد کٹوتی کی جا رہی ہے، وزارتوں کے فنڈز کی کٹوتی سے 40 ارب روپے بچیں گے ،۔انہوں نے بتایا کہ فی کس آمدن 1356 ڈالر ہے ،آیندہ ایک سال میں فی کس آمدن میں 100 ڈالر اضافے کا ہدف ہے ۔انہوں نے نے کہا کہ پہلے دن سے اپنی سمت سیدھی کر رہے ہیں ،ہمیں پاکستانی عوام کے ایک ایک پیسے کی حفاظت کرنی ہے،پاکستان کی تاریخ میں اخراجات 4 فیصد سے زائد نہیں ہوئے، قرضوں کو کم کرکے جی ڈی پی کا 61.5 فیصد کریں گے ،انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2005 میں وزارت تجارت نے سیلز ٹیکس،انکم ٹیکس کے بغیر گاڑیاں دیں اور وہ بھی صرف چند وی آئی پی افراد کو۔اسحاق ڈارنے کہاکہ بجٹ سے ایک دن پہلے 12 اداروں میں سیکرٹ فنڈز کی لعنت کو ختم کیا۔اب صرف دفاعی اداروں کے سیکریٹ فنڈ باقی رہیں گے۔انہوں نے اِس بات کی بھی وضاحت کی کہ حاجیوں پر نہیں حج آپریٹرز پر ٹیکس لگایا گیا ہے،حج آپریٹرز کی انکم پر ٹیکس 2 ہزار سے بڑھا کر 3500 روپے کیا۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ ٹیکسوں کی مد میں 2475ارب کا ہدف رکھا گیا ہے،ہم ٹیکسز بڑھا کر پیسے اکھٹے نہیں کر رہے ، ایف بی آر کو ٹھیک کرنا ہے ،سادگی اپنانے سے 40 ارب کی بچت ہوگی ۔وزیرخزانہ کا کہناتھاکہ لوگوں کی سوچ بدلنی ہے،زائد آمدن والوں کو ملک کیلئے کچھ قربانی دینا ہے،نواز شریف نے کہامحنت کریں لوگوں پر کم سے کم بوجھ ڈالیں،غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والوں کی تعداد 5سال میں دگنی ہوگئی ،تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 30 فیصد ہے،70 لاکھ روپے سے زائد سالانہ انکم والے صرف 3114 افراد ہیں ،ایف بی آر کو ٹھیک کرنا ہوگا،پاکستان کو ٹیکسوں کی ضرورت ہے اور اسے ٹیکس ملنے چاہئیں۔