06 اگست ، 2013
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…امریکی جریدہ”دی اٹلانٹک “ لکھتا ہے کہ پاکستان میں پرتشدد واقعات نے ملک کو مفلوج کر رکھا ہے، جدید ہتھیار جہاں انسانی جانوں کا ضیاع کرتے ہیں وہی پر پاکستانی بچوں کے ہاتھوں میں کلوشنکوف او رآٹو میٹک پستول نما کھلونے ہیں۔صرف پشاور کے دکاندار2ملین ڈالر کی اسلحہ نما کھلونو ں کی تجارت کرتے ہیں، اسلحے سے مشابہت کے کھلونے بچوں میں تشدد کا کلچر پیدا کرتے ہیں، گن کھلونے صوبہ خیبر پختون خوا کے لئے شدید خطرہ ہیں جریدہ لکھتا ہے کہ پاکستان میں ہر روز پرتشدد واقعات نے ایک خوف کی فضا پیدا کی ہے،اسلحہ اور بارود نے کئی جانیں تلف کیں ،پاکستانی معاشرے میں اسلحہ اس حد تک رچ بس گیا ہے کہ ہر تہوار پر بچے کھلونے پسند بھی کرتے ہیں تو ہ کلاشنکوف اور پستول نما کھلونے ہوتے ہیں۔ جریدہ لکھتا ہے کہ کھلونا بندوقیں لوگوں کا قتل نہیں کرتیں ،لوگ ہی لوگوں کا قتل کرتے ہیں۔ بہرحال پاکستان میں کچھ غیر سرکاری تنظیمیں گلی محلوں میں کلاشکوف اور پستول نما کھلونے صاف کرنے کی مہم جاری کیے ہوئے ہیں۔ان کے خیال میں اسلحے سے مشابہت کے کھلونے بچوں میں تشدد کا کلچر پیدا کرتے ہیں، عید کے موقع پر لوگوں میں یہ شعور اجاگر کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو اسلحہ کی طرز پر بنے روایتی کھلونوں کی بجائے نئے کھلونے خرید کر دیں۔تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھے والے یہ افراد کھلونا ہتھیاروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں اور لوگوں کو اس پر تیار کررہے کہ وہ ایسی چیزیں کم خریدیں اس کے لئے وہ والدین اور دکانداروں بھی بات کرنے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہیں کہ عید کہ موقع پر وہ اس طرح اسٹاک نہ رکھیں۔این جی او کی ایک کارکن کا کہنا کہ گن کھلونے صوبہ خیبر پختون خوا کے لئے شدید خطرہ ہیں۔اگر انہیں بچپن سے ایسی چیزوں سے دور رکھا جائے تو نو عمری میں انہیں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں میں جانے اور خود کش بمبار سے بچایا جا سکتا ہے۔بچپن میں اسلحہ نما کھلونوں سے کھیلنے والے جوانی میں جلد اس طرف مائل ہو تے ہیں۔دنیا بھر کی ان گنت تحقیق اور مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ تشدد ایک رویہ ہے، پر تشدد ویڈیو گیمز، ایکشن فگرز، ٹیلی ویژن اور فلمیں ایک ایسا پیغام دیتی ہے کہ تشدد قابل قبول عمل ہے۔پشاور کے دکاندار 20لاکھ ڈالر کی اسلحہ نما کھلونا تجارت کرتے ہیں۔مہم میں حصہ لینے والے گلوکار شہزاد امجد کا کہنا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں،اور چینی سفارت خانے کو خط لکھ رہے ہیں کہ وہ بیجنگ پاکستان میں اسلحہ نما کھلونے بھیجنے پر پابندی عائد کرے۔ان کا کہناتھا کہ ہم تشدد کی موجود لہر کو ختم نہیں کرسکتے لیکن ایسے اقدامات اٹھا سکتے ہیں کہ آئندہ نسلوں کو اس لعنت سے بچا سکیں۔