25 جون ، 2025
کچھ افراد ناشتہ کرنا پسند کرتے ہیں جبکہ کچھ دن کی پہلی غذا سے دوری اختیار کرتے ہیں۔
آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہے مگر کچھ افراد ناشتہ نہ کرنے کو جسمانی وزن میں کمی لانے کا بہترین ذریعہ تصور کرتے ہیں۔
تو کیا ناشتہ نہ کرنا نقصان دہ ہوتا ہے یا اس سے فائدہ ہوتا ہے؟
مگر جانیں کہ ناشتہ نہ کرنے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ناشتہ نہ کرنے والے کچھ افراد تھکاوٹ اور توانائی میں کمی محسوس کرتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ صبح ناشتہ نہ کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح گھٹ جاتی ہے جس سے نقاہت اور کمزوری کا سامنا ہوتا ہے۔
خاص طور پر اگر آپ نے حال ہی میں ناشتہ نہ کرنے کو عادت بنایا ہے تو پھر یہ تجربہ زیادہ ہوتا ہے، مگر دن گزرنے کے ساتھ کمزوری یا توانائی میں کمی کے احساس کی شدت میں کمی آ جاتی ہے۔
کورٹیسول ایک ایسا ہارمون ہے جسے تناؤ سے منسلک کیا جاتا ہے۔
صبح کے وقت بھوکے پیٹ رہنے سے کورٹیسول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے تو تناؤ بھی بڑھ جاتا ہے۔
کورٹیسول کی سطح میں اضافہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ جسم بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔
اگر ناشتہ نہ کرنا عادت بنا لیا جائے تو اس ہارمون کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث انسولین کی مزاحمت کے مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے، جس کے باعث دن بھر بھوک یا تھکاوٹ کا احساس ستاتا رہتا ہے۔
زیادہ وقت تک خالی پیٹ رہنے سے میٹابولزم کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔
میٹابولزم ہمارے جسم کو کیلوریز جلانے میں مدد فراہم کرتا ہے مگر جب اس کی رفتار گھٹ جاتی ہے تو جسمانی وزن میں کمی لانا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
ناشتہ نہ کرنے کی عادت سے امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔
جو افراد ناشتہ نہیں کرتے ان میں شریانیں سکڑنے اور ان کے اکڑنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس کے نتیجے میں وقت گزرنے کے ساتھ ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔
خالی پیٹ رہنے سے چڑچڑے پن کا امکان بڑھتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں کمی سے چڑچڑے پن، انزائٹی اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات وغیرہ کا سامنا ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ زیادہ وقت بھوکے رہنے والے افراد کے چڑچڑے پن میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔
صبح ناشتہ نہ کرنے سے دوپہر یا رات میں اضافی مقدار میں خوراک کو جزوبدن بنانے کا امکان بڑھتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد دوپہر اور رات میں زیادہ کھانا کھاتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایسے افراد دوپہر یا رات کو کیلوریز سے بھرپور غذاؤں کا انتخاب کرتے ہیں جس سے جسمانی وزن میں کمی لانا ممکن نہیں ہوتا۔
ناشتہ نہ کرنے والے افراد میں غذائی اجزا کی کمی کا امکان بڑھتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ناشتے نہ کرنے سے جسم فائبر اور وٹامنز سے محروم ہو سکتا ہے جس سے طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ناشتہ نہ کرنے سے معدے میں تیزابیت کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور سینے میں جلن کی شکایت ہوسکتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر طویل وقت تک معدے میں موجود تیزابی سیال کو غذا نہ ملے تو وہ اوپر کی جانب جاتا ہے۔
ناشتہ نہ کرنے سے دماغ کو مناسب مقدار میں ایندھن نہیں ملتا جس کے باعث دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ طویل وقت تک کچھ نہ کھانے سے سردرد اور سر چکرانے جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔