15 ستمبر ، 2013
کراچی…متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 65برس بعد بھی ہم پاکستان بننے کے مقاصد حاصل نہیں کرپائے ، بہترین معاشرہ وہ ہوتا ہے جس میں ظلم کے خاتمے کیلئے کوشش کی جائے لیکن آج کراچی سے ظلم کے خاتمے کے بجائے ایم کیوایم کی حق پرستانہ جدوجہد کو ملک بھر میں پھیلنے سے روکنے کیلئے ایک بار پھر سازشیں اور جانبدارانہ آپریشن کیاجارہا ہے تاہم ناعاقبت اندیش لوگ یہ جان لیں کہ یہ 19جون 1992ء نہیں بلکہ 2013ء ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز انجینئرنگ فورم کے زیر اہتمام سٹی اسپورٹس کمپلیکس (کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس ) میں انجینئرز کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پررکن رابطہ کمیٹی حیدر عباس رضوی ، انجینئر فرحت خان ، طیب حسین ہاشمی ، اے پی ایم ایس او کے توصیف کریمی ، سابق وزیر پیٹرولیم سہیل وجاہت ، عتیق احمد ، بلال علوی سمیت انجینئرز اورمعززین شہر بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ جس ملک میں جاگیردارانہ نظام ہو وہاں جمہوریت نہیں ہوتی ، جاگیردارانہ نظام جمہوریت کی خود نفی ہے ، پاکستان میں اگر کہیں جمہوریت ہے تو وہ کراچی میں ہے جہاں کے تعلیم یافتہ پڑھے لکھے نوجوان اپنے شعور کی بدولت انتخاب لڑ کر ملک کے اعلیٰ ایوانوں تک پہنچے ہیں ، کراچی میں 85فیصد ر عوامی مینڈیٹ ایم کیوایم کو حاصل ہے ، یہاں 10سال سے اسلحہ تلاش کرنے کے بہانے شہریوں کے گھروں کو لوٹا گیا اگر کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنا ہے تو پاکستان کو اسلحہ سے پاک کرنا ہوگا،اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اسلحہ کراچی میں نہیں بنتا بلکہ ملک کے کونے کونے سے یہاں لایا جارہا ہے پہلے ملک کے شمالی علاقوں سے آنے والے اسلحہ کو روکا جائے ۔پھرکراچی کو اسلحہ سے پاک کرنے کی اصولی بات کی جائے، سب جانتے ہیں کہ کراچی میں جرائم پیشہ لوگ کہاں رہتے ہیں ، لیاری میں بے گناہ مہاجروں کی گردنیں کاٹی گئیں ، اغواء برائے تاوان کی وارداتیں کرکے تاجرون ، صنعتکاروں اور اردو بولنے والوں کا جینا حرام کردیا گیا لیکن ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ سندھ کے شہری علاقوں میں رہنے والوں نے پاکستان اور اسلام کو اپنی شناخت بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1947ء سے قبل سندھ کے شہری علاقوں میں 70سے 80فیصد ہندو رہتے تھے اور 1947ء میں ہندوستان سے ہجرت کرکے آنے والے مسلمان جب یہاں آباد ہوئے تو انہوں نے پاکستان اور اسلام کو اپنی شناخت بنایا کیونکہ وہ اپنی علاقائی شناخت وہیں چھوڑ کر آئے تھے ۔عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے سابق حق پرست رکن قومی اسمبلی انجینئر فرحت خان نے کہاکہ طلباء بہت سے مسائل کا شکار ہیں اور طلباء کو مسائل سے نکالنے کیلئے مزید انجینئر نگ فورم تشکیل دیاگیا ۔ سابق وزیر پیٹرولیم اور سیمنس کے سابق ڈائریکٹر سہیل وجاہت نے کہاکہ ملک کی اکنامی انجینئرز کی مرہون منت ہوتی ہے۔پاکستان میں اس وقت 27ہزار انجینئرز موجود ہیں اور وہ سر جوڑ کر بیٹھ جائیں کہ ملک کے خوابوں کو اس کی اصل تعبیر دیں گے ۔