پاکستان
19 مارچ ، 2012

کراچی :واٹر بورڈ کے ہائیڈرنٹس بند، واٹر مافیا کے چالو

کراچی :واٹر بورڈ کے ہائیڈرنٹس بند، واٹر مافیا کے چالو

کراچی… افضل ندیم ڈوگر… کراچی میں پانی سے محروم علاقوں کو پانی کی فراہمی کے لئے قائم واٹر بورڈ کی دو درجن ہائیڈرنٹس کو سندھ کے ایک انتہائی بااثر مافیا کو نوازنے کے لئے بند کیا گیا۔ مگر تمام ہائیڈرنٹس دن رات چل رہے ہیں۔ سرکاری خزانے کو 30 کروڑ روپے کا چونا لگانے والی مافیا چاندی ہوگئی ہے۔ کراچی میں سردی کے موسم میں پانی بیچنے والوں کا مندا ہوتا ہے لیکن گرمیوں میں واٹر اور ٹینکر مافیا کی چاندی ہوجاتی ہے۔ سر پر آن کھڑے موسم گرما میں تو واٹر بورڈ کی غیر منطقی پالیسی کی وجہ سے واٹر مافیا کی پانچوں انگلیاں گھی اور سر کڑاہی میں ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ سرمنڈاتے ہی اولے پڑنے کا محاورہ کسی نئے اقدامات پر اچانک آ پڑنے والی مصیبت پر اس کی بیچارگی کے اظہار کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ لیکن کراچی واٹر بورڈ کے نیتاوٴں کی کرنی کو کیا کہا جائے کہ اولے پڑتے دیکھ کر خود ہی سر منڈا لئے۔ یعنی کہاں تو شہر میں گرمی شروع ہورہی ہے اور پانی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے ہنگامی اقدامات کی پلاننگ کی جاتی۔ لیکن اس کے برعکس ادارے کی جانب سے ڈیکلئیرڈ 26 واٹر ہائیڈرنٹ بھی بند کر دیئے،ان ہائیڈرنیٹ سے ادارے کو سالانہ 36 کروڑ روپے کی آمدنی ہوتی تھی۔ یوں غیرقانونی طور پر قائم ہائیڈ رینٹس کے مالکان کی چاندی ہوگئی۔ پانی جیسی نعمت کے کاروبار کو سمجھنے والے واٹر بورڈ کو سونے کی مرغی کہتے ہیں۔ جس سے کئی مافیاز سونے کا انڈا کھاتی چلی آرہی ہیں لیکن اسلام آباد کی سرپرستی میں کراچی میں سرگرم مافیا نے تو پوری مرغی ہی ہڑپنے کی منصوبہ بندی کرڈالی اور 29 فروری کو زبانی احکامات کے تحت شہر کی تمام ہائیڈرنٹس بند کرادی گئیں۔ پانی کی قلت پیدا ہونے پر واٹر اور ٹینکرز مافیا نے شارع فیصل بند کرادی جسے جواز بناکر من پسند افراد کے زیرکنٹرول صرف 6 ہائیڈ رینٹس دوبارہ کھول دیئے گئے۔ جبکہ شہرمیں سرگرم قبضہ مافیا اور بااثر واٹر گروپ نے بظاہر بند ہائیڈرنٹس پر بھی ادارے کے افسران کی ملی بھگت سے کام شروع کر رکھا ہے جس کی وجہ سے ادارے کو لاکھوں روپے یومیہ کا نقصان اْٹھانا پڑ رہا ہے۔ اس سلسلے میں ملک کی بااثر شخصیت کے منہ بولے بھائی کے کارندے کھلے عام ان ہائیڈرنٹس سے پانی فروخت کررہے ہیں۔ جیو نیوز نے سروے کیا تو اورنگی ٹاوٴن، کورنگی چکرا گوٹھ، منگھوپیر، حبیب بینک سائٹ، صفورا گوٹھ سمیت تمام علاقوں میں واٹر بورڈ کے تحت ہائیڈرنٹس دن دہاڑے چل رہی تھیں۔ ان ہائیڈرنٹس سے ادارے کی آمدنی تو بند ہوگئی ہے لیکن وہ رقوم مخصوص گروپ کی واٹر مافیا کے پاس جارہی ہیں۔ ماضی میں کراچی میں ہیروئن فروشی، منشیات اور جوئے سٹے کے اڈے یا جسم فروشی کے مکروہ دھندے غیر قانونی آمدنی کے ذرائع سمجھے جاتے تھے۔ ریتی بجری وائٹ کالر کرائم شروع ہوا۔ پھر حکومتی اہم شخصیات نے سرکاری اور نجی املاک پر قبضے کا دھندا اپنایا۔ عام شہریوں کو ذرا بھی اندازہ نہیں کہ ان تمام دھندوں سے زیادہ اور آسان ترین دھندا کراچی میں پانی کا کاروبار ہے۔ انتہائی وائٹ کالر کرائم۔ بظاہر پانی جیسی نعمت شہریوں کو فراہم کرکے ثواب دارین حاصل کرنے کی خدمت، اصل میں دھندا۔ جس پر کسی کی نظر بد بھی نہیں۔

مزید خبریں :