27 ستمبر ، 2013
کراچی… محمدرفیق مانگٹ…وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر حکومت اورتحریک طالبان کے درمیان امن معاہدے کیلیے پیشرفت ہوتی ہے تو طالبان کو ہتھیار رکھنے ہوں گے ، اور پاکستانی آئین کو قبول کرنا ہوگا۔ نواز شریف کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں امریکی ڈرون حملوں کیخلاف بھی آواز اٹھائیں گے ۔امریکی اخبار”وال اسٹریٹ جرنل“ کو انٹرویو میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ طالبان کی جانب سے اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستانی آئین کو تسلیم نہیں کرتے۔ لیکن انہیں آئین کو تسلیم کرنا ہوگا۔ اگر ہم دہشت گردی کا مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کرتے ہیں تو طالبان کو ہتھیار رکھنے ہوں گے اور دہشت گردی سے لاتعلقی کا اظہار کرنا ہوگا۔نوازشریف کایہ بھی کہنا تھاکہ اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران وہ امریکی ڈرون حملوں کو غیر قانونی اور پاکستان کی جغرافیائی خود مختاری کے خلاف قرار دیں گے۔ انہیں خاص طور پر تشویش ہے کہ اب ڈرون حملے ہوئے تو طالبان کے ساتھ امن بات چیت ختم ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی اعتراض کے باوجود پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ آگے بڑھایا جائے گا۔ اسلام آباد کی قانونی رائے ہے کہ گیس پائپ لائن پابندیوں کے برخلاف نہیں ہے۔ پاکستان کو اپنے پاور پلانٹس چلانے کے لئے گیس کی اشد ضرورت ہے اور اْسے کہیں سے گیس درآمد کرنی ہے۔معاہدے کے تحت پاکستان نے آئندہ سال کے آخر تک گیس پائپ لائن مکمل نہ کی تو اسے ایران کو یومیہ 30 لاکھ ڈالر جرمانہ دینا ہوگا۔ پاکستان اس منصوبے پر عمل کرے گا ورنہ امریکا اْسے گیس دے یا پھر یومیہ 30 لاکھ ڈالر ادا کرے۔وزیراعظم نوازشریف نے امریکا کے ساتھ تعلقات میں دراڑ پڑنے کا اعتراف کیا ، تاہم ان کا کہنا تھا کہ مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات کے فوری بعد اوبا ما نے ا نہیں فون کیا اور پاکستان کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ بھی امریکا کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔خبار لکھتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر تعلقات کشیدہ ہوسکتے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب پاکستان پر امریکی پابندیاں عائد ہوں گی اور ڈرونز حملے ہوں گے ۔نواز شریف نے کہا کہ جتنے زیادہ ڈرون حملے ہوں گے اتنے زیادہ دہشت گرد پیدا ہوں گے۔آپ ایک شخص کو ماریں گے تو اس کے بیٹے، اس کا باپ، اس کے بھائی تمام دہشت گرد بن جاتے ہیں لہذا ڈرون مدد گار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خاص طور پر خدشات کا شکار ہیں کہ ڈرون حملے طالبان کے ساتھ امن بات چیت کو پٹری سے اتار سکتے ہیں۔ اگر ہم بات چیت جاری کریں تو ڈرون جیسی کارروائیاں بات چیت کو ختم کرسکتی ہیں ہمیں ہر قیمت پر ان سے بچنا ہے۔نواز شریف نے بات چیت کی پیش کش کے الفاظ استعمال نہیں کیے انہوں نے شرائط سامنے رکھیں کہ پاکستانی طالبان کو دہشت گردی کی مذمت کرنا ہوگی اور پاکستانی آئین کی پاس داری کرنا ہوگی۔انہیں غیر مسلح ہونا ہوگا۔ امریکی ڈرون حملے جاری رہنے سے پاکستانی طالبان کے ساتھ ان کی مذاکراتی پالیسی تباہ کردیں گے۔انہوں نے من موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات کے لئے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر دورہ کرنے کی امید کا اظہار کیا،انہوں بھارت کے ساتھ امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی امید دلائی ۔