پاکستان
25 مارچ ، 2012

نیٹو سپلائی پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت ہوگی، وزیراعظم

نیٹو سپلائی پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت ہوگی، وزیراعظم

اسلام آباد …وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ نیٹو سپلائی اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کی شرائط کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی اور تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت ہوگی،پاکستان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم مکمل طور پر محفوظ اور کسی بھی شک وشبہ سے بالاتر ہے، سول نیوکلیئر سمٹ میں جوہری اثاثوں کے تحفظ پر بات چیت ہوگی، خطے میں استحکام کیلئے جوہری توانائی ضروری ہے، سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی ہماری ضرورت ہے، اس کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔ وہ اتوار کو دوسرے جوہری سلامتی سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے روانگی کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے۔ ان کے وفد میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر ، امریکہ میں پاکستانی سفیر شیری رحمن اور سابق وزیر مملکت صمصام بخاری کے علاوہ وزارت خارجہ کے حکام شامل ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دوسرا سربراہ اجلاس گزشتہ برس واشنگٹن میں جوہری اثاثوں کے تحفظ اور سلامتی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کا تسلسل ہے جس میں جوہری سلامتی کو مزید موثر بنانے پر سربراہان کی سطح پر بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ان کی مختلف عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی ہوں گی۔ بارک اوباما کے ساتھ ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر بات ہوگی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کیلئے پہلے بھی بات ہوئی ۔ یہ ہماری ضرورت ہے اور ہم اس کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خطے بالخصوص بھارت کے ساتھ جوہری توازن علاقائی استحکام کیلئے ضروری ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے حزب اختلاف کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ یہ کہہ کہ ہماری حمایت کررہے ہیں کہ حکومت نے قانون سازی اور دیگر امور میں پارلیمنٹ اور حزب اختلاف کو کبھی بلڈوز نہیں کیا۔ قومی اہمیت کے تمام امور اور قانون سازی کیلئے ہم حزب اختلاف سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے ہیں ۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نئی شرائط کا تعین کرنے کی سفارشات بھی پارلیمانی کمیٹی نے تیار کی ہیں جس میں تمام جماعتوں کو نمائندگی حاصل تھی اور ان کے دستخط بھی موجود ہیں۔ وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیٹو سپلائی لائن ہم نے خود بند کی تھی، حزب اختلاف کے مشورے سے نہیں۔ بون کانفرنس میں شرکت نہ کرنے اور شمسی ایئر بیس خالی کروانے کے فیصلے بھی اپوزیشن کے مشورے سے نہیں کئے ۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو سپلائی لائن کی بحالی اور امریکہ کے ساتھ شراکت داری کی نئی شرائط کا تعین اب پارلیمنٹ ہی کرے گی۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس جوہری اثاثوں کے تحفظ کا چالیس سالہ تجربہ ہے اور ان کی سلامتی کیلئے مربوط کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم موجود ہے جو مکمل طور پر محفوظ اور کسی بھی شبہ سے بالاتر ہے۔

مزید خبریں :