20 نومبر ، 2013
کراچی… محمد رفیق مانگٹ… بھارتی اخبار” انڈین ایکسپریس“ کے مطابق بھارتی حکومت نے کیپٹن سراب کالیا کو جنگی جرم کا ماننے سے انکار کردیا ہے، 1999میں کارگل جنگ میں کالیا کی ہلاکت کا الزام پاک فوج پر لگایا گیا تھا جس پر سپریم کورٹ میں جواب داخل کرتے ہوئے بھارتی حکومت نے موقف اختیار کیا کہ پاکستان کے خلاف کارروائی کیلئے بین الاقوامی عدالت میں ان کے پاس کوئی قانونی بنیاد نہیں، عدالتی نوٹس کے جواب میں دائر حلف نامے میں وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت یک طرفہ طور پر اس مسئلے کو عالمی عدالت میں نہیں لے جا سکتا،دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ معاہدے کی وجہ سے کسی بھی فوجی جھڑپ یا کشیدگی کو نہیں اٹھایا جاسکتا۔ کالیا پر تشدد اور ہلاکت کے الزامات کو پاکستان پہلے ہی مضحکہ خیز قرار دے چکا ہے۔ خارجہ پالیسی کے معاملات مرکزی ایگزیکٹو دیکھتی ہے جسے ایک رٹ پٹیشن کے تحت عدالتی جائزے کے لئے کھولا نہیں جاسکتا ، کسی غیر ملکی ریاست کے خلاف قانونی داد رسی کے لئے سپریم کورٹ کے آرٹیکل 32کے تحت نہیں آتا۔ اخبار”ہندوستان ٹائمز“ کے مطابق بھارتی حکومت نے کارگل جنگ میں کیپٹن سراب کالیا کی ہلاکت کو جنگی جرم ماننے سے انکار کردیا۔1999میں کارگل جنگ کے دوران پاک فوج کی طرف سے کیپٹن پر تشدد اور ہلاکت کا الزام پاک فوج پر لگایا گیا اورعدالت کی طرف سے کہا گیا کہ حکومت اسے جنیوا کنونشن میں اس کیس کو اٹھائے، جس کے جواب میں بھارتی حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب داخل کردیا ہے جس میں کہا گیا کہ جنیوا کنونشن کے تحت حکومت پاکستان کے خلاف ایسا کوئی مسئلہ اٹھانے کا رادہ نہیں رکھتی۔ کالیا کے وکیل آروند شرما کے مطابق حکومت نے اپنے جواب میں کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ کچھ معاہدے (1972 کے شملہ معاہدے ) کے تحت پابند ہیں اس لئے کالیا کے کیس کو جنگی جرم کے طور پر نہیں لے سکتے۔ اس کیس کی سماعت جسٹس آر ایم لودھا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا بنچ کر رہا ہے ۔سپریم کورٹ نے کیپٹن کالیا کے والد این کالیا کی طرف سے پٹیشن کو 14دسمبر 2012 کی درخواست سنی۔ جسٹس آر ایم لودھا اور جسٹس انیل آر دیو پر مشتمل بنچ نے بھارتی حکومت کو پاکستانی فوج کی طرف سے ہلاکت کے اس واقعہ کو بین الاقوامی عدالت انصاف ( ICJ ) کے حوالے کرنے کا نوٹس جاری کیا۔رپورٹ کے مطابق پاک فوج پر الزام لگایا گیا کہ 15مئی 1999میں سراب کالیا سمیت پانچ فوجیوں کو پکڑ کر تشدد کرکے ہلاک کردیا اور9جون1999کو ان کی لاشیں بھارتی حکام کے حوالے کی گئی۔