پاکستان
11 دسمبر ، 2013

نئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس تصدق جیلانی کی ذات کے منفرد پہلو

نئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس تصدق جیلانی کی ذات کے منفرد پہلو

اسلام آباد…70 کی دہائی میں مارشل لاء دور کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک نوجوان سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا، یہ حساس مقدمہ ایک نوجوان وکیل نے بے خوف ہو کر لڑا۔ وہ نوجوان تھا تصدق حسین جیلانی جو نئے چیف جسٹس پاکستان ہیں۔ 6 جولائی 1949ء کو ملتان میں سرکاری افسر سید محمد رمضان جیلانی کے گھر جنم لینے والے سید تصدق حسین جیلانی 8بھائیوں میں چھٹے نمبر پر ہیں۔ تصدق جیلانی نے تعلیم مکمل کرکے وکالت کا پیشہ چنا۔ جنرل ضیا الحق کے مارشل لاء کے خلاف احتجاج میں ایک نوجوان جاں بحق ہو گیا تو آمر کے خوف سے بڑے سے بڑا وکیل مقدمہ لڑنے پر تیار نہیں تھا، تصدق حسین جیلانی آگے بڑھے اور شہید جمہوریت کا مقدمہ لڑا۔ تصدق حسین جیلانی کے اہل خانہ کے مطابق انہوں نے اپنی اولاد کے لیے سرکاری ملازمت کو زیادہ پسند نہیں کیا۔ ان کے بڑے صاحبزادے وکیل ہیں لیکن جج کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جسٹس تصدق جیلانی نے اپنے بیٹے کو پاکستان میں وکالت کرنے سے منع کر دیا۔ جسٹس تصدق جیلانی بچپن سے ہی کم گو اور کفایت شعار ہیں اور انہیں کسی سے کوئی چیز مانگنے کی عادت نہیں۔ تصدق جیلانی کو ادب سے گہرا لگاوٴ اور باغبانی کا شوق ہے ، وہ جہاں بھی رہیں گھر میں پھل دار درخت ضرور لگاتے ہیں، پرندے بھی گھر کا لازمی حصہ ہیں۔ جسٹس تصدق جیلانی کی ذات کا ایک منفرد پہلو یہ ہے کہ وہ نوادرات جمع کرنے میں خاصی دلچپسی رکھتے ہیں۔ ان کے پاس 1935ء کا ایک ریڈیو ہے جو آج بھی خوب بجتا ہے، اپنے چچا سے سو سال پرانا گھڑیال حاصل کیا، جو آج ان کے گھر کی دیوار کی زینت ہے۔ گاوٴں والوں نے اپنا پرانا فرنیچر نکالا تو تصدق جیلانی نے خرید لیا اور اس کی تزئین و آرائش کرا لی، اس قدیم فرنیچر کی آج بھی ہر کوئی تعریف کرتا ہے۔ جسٹس تصدق جیلانی کے بھائی اور کئی عزیز اہم عہدوں پر فائز ہیں یا رہ چکے۔ بڑے بھائی سید اعزاز الدین سیکریٹری مواصلات، سید علاوٴالدین سیکریٹری دفاع، سید سجاد حیدر جیلانی ایڈیشنل سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ رہ چکے۔ اس وقت جسٹس تصدق جیلانی کے چھوٹے بھائی شاہد جیلانی ایڈیشنل سیکریٹری قومی اسمبلی اور بھانجے جلیل عباس جیلانی سیکریٹری خارجہ اور امریکا میں پاکستان کے نامزد سفیر ہیں۔

مزید خبریں :