پاکستان
21 دسمبر ، 2013

کراچی:پرانی سبزی منڈی کے قریب بم حملے کے ملزمان کا سراغ نہیں مل سکا

کراچی:پرانی سبزی منڈی کے قریب بم حملے کے ملزمان کا سراغ نہیں مل سکا

کراچی …کراچی میں عسکری پارک کے قریب بم حملے میں ملوث ملزمان کا سراغ نہیں مل سکا۔ حملے میں دہشت گردوں کا نشانہ پولیس افسر شفیق تنولی تھے جن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ کراچی میں سابقہ سبزی منڈی کے قریب دہشت گرد حملے میں شدید زخمی ہونے والے پولیس افسر شفیق تنولی جیو نیوز کے رپورٹر ولی خان بابر کے قاتلوں کا سراغ لگانے اور انہیں گرفتار کرنے میں مرکزی کردار تھے۔ اس کی پاداش میں انہیں اپنا بھائی اور ساتھی اہلکار بھی گنوانا پڑا۔ ولی خان بابر کو 13 جنوری 2011 کو لیاقت آباد میں مسلح حملے میں شہید کیا گیا تو اس وقت شفیق تنولی اس علاقے کے تھانہ سپرمارکیٹ کے ایس ایچ او تھے۔اپنے علاقے میں ہونے والی دہشت گردی کی اس ہولناک اور بلائنڈ ترین واردات کا سراغ، اسی پولیس افسر نے لگایا۔واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی کا پتہ چلاکر اسے برآمد کرانے کے دوران دو پولیس اہلکاروں سمیت تین افراد کے پے در پے قتل کے بعد شفیق تنولی دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر آگئے۔ اس صورتحال کے بعد کراچی کے کئی پھنے خان پولیس افسران نے ولی بابر قتل کیس پر کام کرنے سے انکار کردیا لیکن شفیق تنولی نے پیچھے نہیں ہٹے اور وہ مسلسل ولی قاتلوں کے تعاقب میں لگے رہے۔ بالآخر قتل کے 85 دن بعد واردات میں ملوث 5 ملزمان فیصل نفسیاتی، شکیل ملک، شاہ رخ عرف مانی، طاہر نوید پولکا اور محمد علی رضوی کو 7 اپریل کو گرفتار کیا تو اس کی پاداش میں شفیق تنولی کے بھائی نوید تنولی کو اسی روز گلشن اقبال میں قتل کردیا گیا مگر شفیق تنولی نے ہمت نہ ہاری اور دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری رکھیں جس کے بعد 11 دسمبر 2011 کو ایس ایچ او شفیق تنولی کے ایک ساتھی پولیس اہلکار فیصل تنولی کو گلستان جوہر میں فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا۔
جس کے بعد ولی بابر قتل کیس کے مرکزی اور اشتہاری ملزم لیاقت علی کو 26 مئی 2012 کو شفیق تنولی نے ہی کلفٹن میں ایک مشکوک مقابلے میں ہلاک کیا۔
اعلیٰ عدلیہ کی کوششوں کی بنا پر ولی بابر قتل کیس ابھی تک انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیرسماعت ہے۔ کیس کے وکیل نعمت علی رندھاوا اور پولیس اہلکاروں سمیت اس کیس سے جڑے سات اہم کردار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ہیں جس کے بعد سے کیس کی ساعت اندرون سندھ شکارپور کی جیل میں منتقل کی گئی۔
پولیس حکام کہتے ہیں کہ ولی خان بابر کے قتل میں ملوث کارندے تو پکڑے یا مرے گئے لیکن اصل کرداروں کا ابھی تک سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ یہ سوال ابھی حل طلب ہے کہ ہالی وڈ کی کسی فملموں کی کہانی کی طرح، مارے گئے، گرفتار یا مفرور ملزمان کی پشت پناہی کون کر رہا ہے۔

مزید خبریں :