پاکستان
11 جنوری ، 2014

2013 ء :کراچی میں امن و امان کی ابتر صورتحال سب سے بڑا مسئلہ رہی

2013 ء :کراچی میں امن و امان کی ابتر صورتحال سب سے بڑا مسئلہ رہی

کراچی…نئے سال کا آغاز ہوگیا مگر کراچی شہر میں قتل و غارت گری کی وارداتیں کم نہ ہوئی۔ سال 2013ء میں کراچی کے مسائل کو اگر دیکھا جائے تو امن و عامہ کی ابتر صورتحال اس شہر کا سب سے بڑا مسئلہ نظر آتا ہے جس کی وجہ سے جہاں شہر کی معیشت متاثر ہورہی ہے وہی عوام بھی پریشان ہیں۔سال 2013ء میں شہر قائدکی کیا صورتحال رہی اس کا اندازہ سی پی ایل سی، دیگر محکموں اور اخباری رپورٹس سے جمع کیے گئے اعداو وشمار کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے۔ سب سے پہلے ہم آپ کو شہر میں جاں بحق ہونے والے افراد کے بارے میں بتاتے ہیں تو سال 2013 ء میں 2715 افراد ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکوں، فرقہ وارایت، ذاتی دشمنیوں اور دیگر جرائم کا نشانہ بن کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 171پولیس اور 19رینجرز کے اہلکار بھی تھے۔حالانکہ پولیس اور رینجرز نے شہر میں تقریباً 13906 مشتبہ جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جن میں 181ٹارگٹ کلرشامل تھے، مگر نہ جرائم کم ہوئے نہ قتل اور سال 2013ء کراچی کیلئے مہلک ترین سال بن گیا۔ جہاں اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، ڈکیتی، چوری اور مختلف جرائم کی تقریباً 50 ہزار سے زائد وارداتیں ہوئیں۔سب سے زیادہ مصروف کار اور موٹرسائیکل چھینے والے گروہ نظر آئے۔ 5106 موٹرسائیکلیں جبکہ 978 گاڑیاں چھینی جبکہ 18407 موٹرسائیکلیں اور 3519 گاڑیوں غائب کرکے کراچی کے شہریوں کو پریشان کیے رکھا۔اس کے علاوہ اسٹریٹ کرائم کی دیگر وارداتیں بھی بلا خوف و خطر جاری رہیں۔ جس میں تقریباً 21885 موبائل فون چوری یا چھین لیے گئے۔قانون کے خوف سے آزاد مجرموں نے شہر قائد میں 3 ہزار سے زائد ڈکیتیوں کی وارداتیں بھی کیں جن میں 29بنکوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ایسے میں بھتہ خور بھی پیچھے نہ رہے جن کی کارروائیوں کے تقریباً 519 کیس پولیس کے پاس رپورٹ ہوئے۔ اس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے 101جبکہ رینجرز نے 152 بھتہ خوروں کو گرفتار کیا۔اب اگر بات کی جائے اغوا برائے تاوان کی تو سی پی ایل سی کے پاس 174 اغوا برائے تاوان کے کیس رپورٹ ہوئے، جن میں 168کو حل کیا گیا جبکہ اغوا کرنے والے 13گروہوں کا خاتمہ بھی کیا گیا۔اس وقت بھی کراچی میں آپریشن جاری ہے جس میں ہزاروں گرفتاریاں بھی ظاہر کی گئی ہیں لیکن 2014ء کی شروعات میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں یہ پیغام دے رہی ہیں کہ ان کے خلاف کارروائیوں کو مزید بامعنی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

مزید خبریں :