پاکستان
12 جنوری ، 2014

ہنگو کے دلیر ہیرو کو پوری قوم کا سلام،صوبائی حکومت کی بے حسی برقرار

ہنگو کے دلیر ہیرو کو پوری قوم کا سلام،صوبائی حکومت کی بے حسی برقرار

ہنگو …ہنگو کا دلیر اور بہادر ہیرواعتزاز حسن اپنی جان دے کر اپنی ماں کی مسکراہٹ تولے گیا مگرسیکڑوں ماوٴں کی مسکراہٹ بچا گیا۔بہادر قومی ہیرو کی قبر پر آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ افسران نے پھول چڑھائے۔ مگرصوبائی حکومت کی بے حسی برقرار رہی، شہید کے باپ کو پوچھنے کوئی حکومتی نمائندہ نہ آیا۔ اعتزازحسن بہت بہادر تھا، دلیر تھا، شیر تھا۔ نویں جماعت کا یہ شراشرتی بچہ، اتنا سنجیدہ نکلا کہ سب کوحیراں کرگیا۔ اس کا تعلق وفاداروں کے قبیلے سے تھا۔ اس نے شہر علم میں سوالی بن کرآئے ننھے ننھے طلبہ اورعلم کاخزانہ لٹاتے اساتذہ پر آنچ تک نہیں آنے دی۔ دہشت گردوں کا حملہ پسپا کرکے ان کے منہ پر ایسا طمانچہ مارا ہے کہ ان کے گال قیامت تک لال رہیں گے۔ اپنی جان کا نذرانہ دے کر سیکڑوں جانیں بچانے والے قومی ہیرو اعتزاز حسن کی آخری آرام گاہ پر قومی اداروں کے سربراہوں کی طرف سے پھول چڑھائے گئے۔ پاک آرمی کے جوانوں نے شہید کی قبر پر سلامی دی۔ اعتزازحسن کے کارنامے پر ملک بھر کے والدین نازاں ہیں۔ علاقہ مکین شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اس کی قبر پر حاضری دے رہے ہیں لیکن اب تک خیبرپختونخوا حکومت کے کسی نمائندے نے شہید کے اہل خانہ سے رابطہ کرکے تمغہ شجاعت کا اعلان تو دور کی بات بچے کے اس عظیم کارنامے پر کلمہٴ تحسین تک نہیں کہا۔ اعتزازحسن نے 6جنوری کو ہنگو کے علاقے ابراہیم زئی میں اسکول کے گیٹ پر موجود خودکش بمبار کو اسکول میں داخلے سے قبل ہی دبوچ لیا تھا اور اپنی جان دے کر سیکڑوں ماوٴں کی گودیں اجڑنے سے بچالی تھیں۔

مزید خبریں :