30 مارچ ، 2012
کراچی… محمد رفیق مانگٹ… مہمند ایجنسی میں سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو فضائی حملے اور24 جوانوں کی شہادت کے بعد پاکستان اور امریکا میں اعلیٰ سطح پر تعلقات میں تعطل کے باجود رابطے اور اجلاس منعقد ہوئے ،امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘نے اعلیٰ عہدے دار کے حوالے سے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی دوروں کی معطلی کے باوجود ریگولر سطح کے 80 فی صد اجلاسوں کا انعقاد کیا گیا جن میں سویلین امداد اور فوجی معاملات شامل تھے اور گزشتہ ماہ کلنٹن اور ربانی کھر کی لندن میں ملاقات ہوئی۔اخبار کہتا ہے کہ امریکا کے نزدیک سلالہ چیک پوسٹ پر فضائی حملہ ایک حادثہ جب کہ پاکستان سوچا سمجھا واقعہ قرار دیتے ہیں۔امریکی جنرلوں کی ملاقات کا مقصد نیٹو سپلائی کی بحالی ، پاک امریکا تعلقات کی مکمل بحالی اور دونوں ممالک کی فوجوں کا سرحد پار تعاون تھا۔واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ اوباما انتظامیہ کی کوششوں کے بعدحالیہ ہفتوں میں تناوٴ کی صورت حال میں کمی آئی،اوباما نے سیول میں گیلانی سے ذاتی طور پر تعلقات کی بہتری کے لئے قدم اٹھایا۔ کمانڈروں کی ملاقات میں کوئی ایجنڈا جاری نہیں کیا گیا تھا امریکا کی سب اہم پریشانی نیٹو سپلائی کی بحالی کرانا ہے کہ آیا پاکستان اس کی اجازت دے گا۔ اخبار نے ایک امریکی عہدے دار کے حوالے سے لکھا کہ جنرل میٹس کا دورہ پاکستان بہت اہم ہے اور ملاقات کا مقصد یہی ہے کہ تعلقات کو مکمل واپس بحالی پر لایا جائے۔ایک دوسرے عہدے دار جو اس ملاقات سے واقف ہیں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحد پار تعاون بھی ملاقات کا حصہ ہے۔ امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستانی راستے سینیٹو سپلائی کی بندش کے بعد نیٹو کو متبادل سپلائی راستے اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔