30 مارچ ، 2012
کراچی… محمدرفیق مانگٹ… ایک امریکی اخبار نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی بیوہ امل احمد عبدل فاتح کاپاکستانی تفتیش کاروں کے سامنے تفصیلی بیان خامیوں سے پْر ہے جن سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمزکا کہنا ہے کہ امریکا میں ستمبر2001کے حملوں کے بعد اسامہ بن لادن نے پاکستان میں نوسال گزارے اس دوران اس نے پانچ گھر تبدیل کیے اور چار بچوں کے باپ بنے۔ اِن میں سے اس کے دو بچوں کی پیدائش سرکاری اسپتالوں میں ہوئی۔امل نے پاکستان میں کسی کی معاونت کے متعلق انتہائی کم تفصیلات فراہم کیں ۔ پاکستان کی کسی سیکورٹی ایجنسی کی نظروں میں آئے بغیردنیا کے مطلوب ترین شخص کا مختلف شہروں میں اپنے خاندان کو منتقل کرنے میں کامیاب ہونا،ایک ایسا واقعہ ہے جس نے مزید سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ اخبار کے مطابق اسامہ کی تینوں بیوائیں مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہیں جنہیں ایسے کئی سوالات کے جوابات ابھی تک نہیں ملے اور جوان بیواوٴں کے پاس ہیں۔ کراچی کے بعد اسامہ کے خاندان کی پشاورمنتقلی کے وقت امریکا کی اسامہ کی تلاش میں پاک افغانستان سرحد پر توجہ مرکوز تھی۔ ایبٹ آباد اور ہری پور میں جن دو بھائیوں نے ان کے لئے گھر کا انتظام کیا، ان میں ابراہیم کے بارے خیال ہے کہ وہی ابو احمد الکویتی ہے جو پاکستان نژاد ہے اور اس نے کویت میں پرورش پائی اور مغربی انٹیلی جنس کے نزدیک وہی اسامہ کا پیغام رساں تھا۔ ایبٹ آباد میں امریکی حملے میں ہلاک ہونے والوں میں اسامہ کے ساتھ پیغام رساں ،اس کی بیوی بشری، ان کے بھائی ابراراور اسامہ بن لادن کا 20 سالہ بیٹا خلیل شامل تھا۔