29 جنوری ، 2014
اسلام آباد…وزیراعظم نوازشریف نے طالبان سے مذاکراتی عمل کیلئے چار رکنی کمیٹی قائم کردی،وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،ہم پرامن حل کو ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں،آپریشن کا فیصلہ کیا تو پوری قوم ساتھ کھڑی ہوگی۔ وزیراعظم نوازشریف نے قومی اسمبلی میں دہشت گردی اور طالبان کیساتھ مذاکرات کے حوالے سے پالیسی بیان دے دیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ہتھیار اٹھانے والوں کو مذاکرات کی دعوت دی۔بدقسمتی سے حکومت کی خیرخواہی کا مثبت جواب نہیں ملا۔امن کی جستجو میں سات ماہ تک لاشیں اٹھاتے رہے ہیں،دوسری طرف سے مذاکرات کی پیش کش آچکی ہے۔ہم پرامن حل کو ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں۔پوری قوم امن کیلئے متحد ہوچکی ہے۔امن ہمارا انتخاب نہیں ہماری منزل ہے۔تاہم مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے اور اس نکتے پر ریاست کے تمام ادارے اور قوم بھی متفق ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ آج اس ایوان کے ذریعے مذاکراتی عمل کے لئے چار رکنی قائم کررہے ہیں جس میں ان کے خصوصی معاون عرفان صدیقی، رحیم اللہ یوسف زئی،میجر ریٹائرڈ اور سابق سفیررستم شاہ موہمند شامل ہیں۔وزیرداخلہ چودھری نثار کمیٹی کی معاونت کریں گے جبکہ وہ خود مذاکراتی عمل کی براہ راست نگرانی کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ انشااللہ نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔اس حوالے سے حکومت سے غلطی بھی ہوسکتی ہے اس لئے یہ ایوان حکومت کا دست بازو بنے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم ماضی کی تلخ تجربات کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔تاہم دہشت گردی کی اس صورتحال کو مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ڈرون حملے رکوانے کیلئے جو کرسکتی ہے کررہی ہے۔یہ ڈرون حملے حکومت تو نہیں کررہی ان حملوں کی آڑ میں عوام کی جان و مال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔شہریوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔وزیراعظم نے پاکستان سے سعودی عرب تک تمام علماء متفق ہیں کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں،ریاست کا فرض ہے کہ کسی ناحق کی جان لی جائے تو اس کی داد رسی کرے، مظلوم کی داد رسی حکومت کا فرض ہے،وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی نے ہزاروں بے گناہوں کی جان لے لی۔ہم نے ایسے عناصر کو موقع دیا کہ وہ امن کا راستہ اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کے فیصلے کے بعد پاک فوج کے جوانوں کو شہید کیا گیا اور فخر سے پاک فوج کو نشانہ بنا کر ذمہ داری قبول کی گئی۔ہمارے بچوں کو مارنے والے کیسے اسلام کے دعوے دار ہیں۔پشاور چرچ پر حملہ کیا گیا اور ہمارے مسیحی بہن بھائیوں کو مارا گیا، پولیو ورکرز اور میڈیا کے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ ان کے نزدیک ہر ماں ایک جیسی ہے ، ڈرون حملے میں مارے جانے والے اور مبشر کی ماں ان کے نزدیک ایسی جیسی ہے ،نواز شریف نے کہا کہ کیا ڈرون حملے پاکستان کے عوام کر رہے ہیں،کیا اسکول جانے والے بچے ذمہ دار تھے جنہیں مار دیا گیا،،،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا ہر واقعہ ان کے لئے تکلیف دہ تھا،،،معصوم شہریوں کا قتل کسی صورت قابل قبول نہیں،آگ اور بارود کا یہ کھیل اب ختم ہو جانا چاہیے۔۔ وزیراعظم نے کہا کہ امن ہمارا خواب نہیں ، منزل ہے ہم ملک کو دہشت گردوں کا یر غمال نہیں بنا سکتے۔