30 جنوری ، 2014
اسلام آباد… 31 جولائی کے فیصلے کے خلاف پرویز مشرف کی درخواست کی سماعت آج پھر ہو گی۔ سپریم کورٹ کا 14 رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔ کل سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل شریف الدین پیرزادہ نے ججوں کے تعصب کے حوالے سے مختلف عدالتی نظائر کا حوالہ دیا اور کہا کہ تعصب کی بنیاد پر دیا گیا عدالتی فیصلہ برقرار نہیں رہ سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری صدارتی ریفرنس کے بعد سے جنرل مشرف کے شدید مخالف ہو گئے تھے اور باقی جج چیف جسٹس کے زیر اثر تھے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے پو چھا کہ کیا آپ کے پاس ایسے ثبوت ہیں کہ جنرل پرویز مشرف نے چیف جسٹس پاکستان کو گالیاں دی تھیں اس لیے وہ جانبدار اور متعصب ہوگئے اور باقی 13ججوں کو بھی زیر اثر کرلیا تھا کہ جنرل بہت خراب آدمی ہے۔ جسٹس جواد خواجہ کا کہنا تھا کہ جج کے ساتھ نا انصافی تو ہوتی ہے مگر جج کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں کر سکتا ، ہماری بطور جج یہی تربیت ہے۔