30 جنوری ، 2014
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…امریکی جریدے ”نیوز ویک“ کے مطابق سابق سی آئی اے اہلکا ر اور وائٹ ہاوٴس قومی سلامتی کونسل کے ماہر کینتھ پولاک کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی پاکستان کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی خبریں بکواس اورغلط ہیں،انہوں نے اس سلسلے میں بی بی سی اور ٹائم میگزین کی ان خبروں کو مسترد کیا ہے جن میں اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ کا حوالہ دیا گیا۔جریدے نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے اپنی خصوصی رپورٹ میں لکھا کہ سعودی عرب نے 2007میں چین سے بیلسٹک میزائل حاصل کیے یہ معاہدہ اب تک منظر عام پر نہیں لایا گیااس معاہدے کو واشنگٹن نے اس شرط پر خاموش منظوری دی کہ سی آئی اے کے تکنیکی ماہرین اس بات کی تصدیق کر سکیں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کو لے جانے کے لئے ڈیزائن نہیں کیے گئے۔سابق سی آئی اے تجزیہ کار جوناتھن شیرک کا کہنا ہے کہ چین نے سعودیہ کو ایٹمی بیلسٹک میزائل نظام کی فراہمی شروع کر دی تھی ،جس کی جارج ڈبلیو بش نے خفیہ منظوری دی تھی۔ پولاک نے شیرک کے سعودیہ کے جوہری منظر نامے کو مسترد کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ٹھوس ایندھن والے میڈیم رینج کے ڈی ایف 3ایس میزائل سعودی عرب نے1988میں چین سے حاصل کیے جب سعودی عرب نے چین سے ان میزائل کے حصول کیلئے خفیہ بات چیت شروع کی تو واشنگٹن ناراض ہو گیا اس مسئلے کا حل سی آئی اے کے حکام کو شامل کرکے احسن طریقے سے نکالا گیا۔سی آئی اے اور سعودی عرب نے چینی میزائل حاصل کرنے کا راستہ نکالا اور اس کیلئے حکام کی ورجینیا میں سی آئی اے ہیڈکوارٹر میں 2007میں ملاقات ہوئی۔اس میں سی آئی اے تکنیکی افسروں کے علاوہ سی آئی اے کے تین اعلیٰ حکام بھی تھے۔دو تجزیہ کاروں نے سعودی عرب کا سفر کیا اور مطمعن ہو کر واپس لوٹے کہ میزائل جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے اپنے میزائل بیڑے کو اپ گریڈ کیا ہے کہ ، تاہم ، نئے نہیں خریدے ۔جریدے کے مطابق اس پر سی آئی اے،وائٹ ہاوٴس کے موجودہ اور سابق حکام نے تبصرہ کرنے سے انکار دیا۔واشنگٹن میں چینی اور سعودی سفارتخانے نے تبصرہ کے لئے درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔