13 فروری ، 2014
کراچی…متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے اسیر کارکنان کو صوبہ سندھ سے باہر دوردراز کی جیلوں میں منتقل کرنے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس عمل کو ایم کیوایم کے خلاف جاری ریاستی آپریشن کا تسلسل قراردیا ہے ۔ ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ اطلاعات کے مطابق کراچی کی جیلوں میں اسیر ایم کیوایم کے پانچ کارکنان کو دیگر صوبوں میں منتقل کردیا گیا ہے جس سے اسیر کارکنان کے اہل خانہ میں گہری تشویش پائی جاتی ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایک جانب طالبان دہشت گردوں کی جانب سے قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنارہے ہیں، مساجد، امام بارگاہوں، بزرگان دین کے مزارات اور آستانوں پرخودکش حملے اوربم دھماکے کررہے ہیں اورمعصوم وبے گناہ کو خاک وخون میں نہلارہے ہیں لیکن ان دہشت گردوں کو گرفتارکرنے کے بجائے ان سے مذاکرات کیے جارہے ہیں جبکہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کی آڑ میں ایم کیوایم کے بے گناہ کارکنان اور مہاجر نوجوانوں کو گرفتارکرکے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور انہیں ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم نے شروع دن سے ہی تحفظ پاکستان آرڈی ننس کی مخالفت کی تھی، اس آرڈیننس کو شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قراردیا تھا اوراس خدشے کا اظہار کردیا تھا کہ یہ آرڈی ننس جرائم پیشہ عناصر کے بجائے ایم کیوایم کوکچلنے اورصفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔رابطہ کمیٹی نے مزیدکہاکہ ایم کیوایم کے اسیرکارکنان کو صوبے سندھ سے باہر کی جیلوں میں منتقل کرنے سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ ایم کیوایم کے خدشات درست تھے ۔رابطہ کمیٹی نے صدر ممنون حسین ، وزیراعظم نواز شریف اوروفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان سے مطالبہ کیا کہ ایم کیوایم کے اسیر کارکنان کو صوبے سے باہر جیلوں میں منتقل کرنے کی اطلاعات کا فوری نوٹس لیاجائے اور اسیروں کے اہل خانہ میں پائی جانے والی تشویش اوربے چینی کے ازالے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر مثبت اقدامات کیے جائیں۔